عوامی ورکرز پارٹی نارتھ انگلینڈ کی تنظیم نو؛ محبوب الہی بٹ صدر، محمد یونس جنرل سیکریٹری منتخب؛ ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین میں شفیق الزمان ،صغیر احمد ،محمد ضمیر بٹ ،امتیاز علی گوھر ، پرویز فتح, ذاکر حسین ایڈووکیٹ, عبدالرشید سرابھا, پروفیسر محسن ذوالفقار, پرویز مسیح, اورنظر حسین سیمی شامل۔
رپورٹ: پرویز فتح
لیڈز( برطانیہ) : پاکستان میں جاگیرداری ، قبائلی نظام کے باقیات، فوجی و سول نوکر شاہی اور سامراجی اداروں کے اجارہ داری کو توڑے بغیر کوئی تبدیلی ممکن نہیں۔ پاکستانی اشرفیہ اور بیوروکریسی کی لوٹ مار اور نا اہلیوں نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ مہنگائی اور بےروزگاری نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے اور حکمران طبقہ ان کے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑنے کے درپے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماوں نے شمالی برطانیہ کی پارٹی کانگریس اور تنظیم نو کے موقع پراپنے خطاب کے دوران کیا ۔ کانگریس اتوار 28 مارچ کو ذوم پر منعقد ہوا, جس کی صدارت بزرگ سوشلسٹ رہنما اور عوامی ورکرز پارٹی شمالی برطانیہ کے صدر عبدالرشید سرابھا نے کی۔ اجلاس کا آغاز پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن ظہیر احمد اور نائب صدر احمد نظامی کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کیا گیا۔
عوامی ورکرز پارٹی شمالی برطانیہ کے جنرل سیکرٹری پروفیسر محسن ذوالفقار کی بیماری کی وجہ سے گزشتہ سال کی کارکردگی کی تفصیلی رپورٹ پرویز فتح نے پیش کی۔
کانگریس میں پاکستان کی سیاسی, سماجی اور معاشی صورت حال اور بڑھتی ھوئی مہنگائ اور بےروزگاری پر تشویش کا اظہار کیا گیا جو بہت تیزی سے ملک کو مکمل دیوالیہ پن کی جانب دہکیل رہی ہے۔ ممبران نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک ملکی اشرفیہ, جاگیر داروں, کرپٹ سرمایہ داروں اور فوجی اسٹیبلشمینٹ نے ملک پر قبضہ کر رکھا ہے۔ ملکی وسائل کی لوٹ سیل لگی ہوئی ہ۔ے جبکہ بیرونی قرضوں کا یہ حال ہے کہ ہر پیدا ہونے والا بچہ بھی ایک لاکھ ستر ہزار کا مقروض ہے۔ ملک کے معاشی ڈھانچے کی تشکیل نو کی بجائے قرضوں پر انحصار ہے اور اب تو ملک کی معاشی حالت اس نہج تک پہنچ چکی ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے قرضوں کی قسط ادا کرنے کے لیے مزید قرضے لینا پڑ رہےہیں۔حکمران طبقات اب تو اس قدر ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں کہ گزشتہ قرضوں کی قسط کی ادائیگی کو قرضوں کی واپسی کہتے ہیں۔
اس وقت ملک میں نہ آٹا مل رہا ہے نہ چینی, نہ گیس ہے اور نہ بجلی, قیمتیں آئے روز اس قدر بڑھا دی جاتی ہیں کہ متوسط طبقے کا ملازمت پیشہ خاندان کا گزارہ ناممکن ہو رہا ہے۔
محنت کار عوام , مزدور, کسان ادر دییہاڑی دار محنت کش بری طرح سے مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ حکومت کے وزیر, مشیر اور کارندے پہلے گندم اور چینی ایکسپورٹ کر کے اربوں کماتے ہیں اور پھر مارکیٹ میں مصنوعی بحران پیدا کرکے درآمد کرتے ہیں اور کھربوں کماتے ہیں۔ حکومت کمیشن بناتی ہے پھر اپنوں کو بچانے کے لیے رپورٹ سردخانوں میں پھینک دی جاتی ہے۔ اس سارے عمل میں عوام پس کر رھ گئے ھیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 73 سالوں میں اگر کوئی زرعی اصلاحات ہوئی ہیں تو اس کا سہرابائیں بازو, کسانوں اور مزدوروں کی تحریکوں کو جاتا ہے جنہوں نے حکمرانوں کو اصلاحات نافذ کرنے پر مجبور کروائی ہیں۔ آج پھر ملک میں بائیں بازو کا وسیع تر اتحاد قائم کرنے اور معاشی, سیاسی اور سماجی متبادل بیانیہ کے ساتھ ملکی سیاسی منظر نامے پر آنے کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے۔
ان رہنماؤں نے ایک وسیع تر ترقی پسند, جمہوری، سامراج دشمن تحریک پیدا کرنے پر زور دیا, جس میں ملک کے پسے ہوئے طبقات, کسانوں, مزدوروں, خواتین, طلباء, اساتذہ, ڈاکٹرز, انجنیرز, دیگر ورکنگ پروفیشنلز اور مذہی اقلیتوں، پسے ہوئے قوموں کی بھر پور نمائندگی ہو اور انہیں ملکی سیاسی دہارے میں لا کر ملک کے موجودہ جاگیردارانہ, قبائیلی سرداری نظام کا خاتمہ اور ملک کے معاشی, سیاسی اور سماجی ڈھانچے کی تشکیل نو کی جا سکے۔
اجلاس میں عوامی ورکرز پارٹی شمالی برطانیہ کی تنظیم نو کی گئی اور مانچسٹر سے ممتاز ترقی پسند ادیب و صحافی محبوب الہی بٹ کو صدر, کرسچین ٹائمز کے ایڈیٹر شفیق الزمان کو سینئر نائب صدر, نیوکاسل سے صغیر احمد کو نائب صدر, بریڈ فورڈ سے سابق ٹریڈ یونین راہنما محمد یونس کو جنرل سیکرٹری, رچڈیل سے نامور اتھلیٹ اور ترقی پسند راہنما محمد ضمیر بٹ ڈپٹی سیکرٹری, اور گلاسگو سے نامور ترقی پسند شاعر امتیاز علی گوھر کو سیکرٹری علم و ادب منتخب کیا گیا۔
ایگزیکٹو کمیٹی کے دیگر ممبران میں لیڈز سے پرویز فتح, مانچسٹر سے ذاکر حسین ایڈووکیٹ, نیوکاسل سے عبدالرشید سرابھا, لیڈز سے پروفیسر محسن ذوالفقار, مانچسٹر سے پرویز مسیح, نیوکاسل سے نظر حسین سیمی شامل تھے۔
عوامی ورکرز پارٹی ساوتھ انگلینڈ سے نزہت عباس اور محمد عباس تقریب کے مہمان تھے, جنہوں نے نارتھ برطانیہ کی پارٹی کے ساتھ روابط بڑھانے اور خواتین اور نوجوانوں کی پارٹی میں شرکت اور تربیت میں بھرپور مدد کا یقین دلایا۔ منتخب ہونے والے نئے عہدے داروں اور ایگزیکٹیو ممبران نے پارٹی آئین, منشور اور اصولوں کی روشنی میں مقامی حالات کے مطابق اپنی جدوجہد کی راہیں متعین کرنے اور پارٹی کے لیے, محنت کشوں, کسانوں اور مزدوروں کی جدوجہد کو عالمی تحریکوں کے ساتھ جوڑنے کے عزم کا اعادہ کیا۔