‘ریاستی ادارے مظلوم قوموں کے رقص سے بھی اسی طرح لرزاں ہے جس طرح ان کے احتجاجوں سے’


عوامی ورکرز پارٹی کاسندھ یونیورسٹی اور ٹنڈو جام زرعی یونیورسٹی میں طلباء اور ان کے والدین کو ثقافتی پروگرام میں حصہ لینے پر ہراساں کرنے کی مذمت


عوامی ورکرز پارٹی کے وفاقی صدر یوسف مستی خان، جنرل سیکریٹری اختر حسین، سندھ کے صدر ڈاکٹر بخشل تھلہو اور جنرل سیکریٹری میر حسن سریوال نے سندھ یونیورسٹی اور ٹنڈو جام زرعی یونیورسٹی میں ثقافتی پروگرام منعقد کرنے پر طلباء اور ان کے والدین کو ہراساں کرنے اور کیمپس کے معاملات میں ایجنسیوں کے اہلکاروں کی مداخلت پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

ایک مشترکہ بیان میں ان رہنماوں نے کہا ہے کہ سندھ کی جامعات میں مناٸے گٸے یومِ ثقافت میں طلبہ و طالبات کا جوش و خروش دیکھ کر ریاستی ادارے اور حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو ئے ہیں۔ ریاستی ادارے مظلوم قوموں کے رقص سے بھی اسی طرح لرزاں ہہے جس طرح ان کے احتجاجوں سے ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کی انتظامیہ نے سو سے زاٸد طلبہ پر ثقافتی جشن منانے کے جرم میں ایف آٸی آرز کرواٸی ہیں۔ انہوں نے سندھ یونیورسٹی کے واٸیس چانسیلر اور سینڈیکیٹ کے منتخب نماٸندگان سے پوچھا کہ کیا اب انہوں نے یہ جامعہ خفیہ ایجنسیوں کے سپرد کر دی ہے؟

انہوں نے کہا کہ سندھ یونیورسٹی انتظامیہ نے 18 نومبر کے روز مناٸے گٸے ثقافتی جشن کی اجازت دی تھی اور بعد میں مختلف قوم پرست اور باٸیں بازو کے طلبہ کو نوٹسز جاری کر کے انہیں اپنے والدین کے ہمراہ ڈین نیچرل ساٸنسز کے آفس میں طلب کیا گیا۔ جہاں تمام خفیہ اداروں کے افسران، رینجرز اور پولیس کے اہلکاروں نے طلبہ کے والدین کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا اور طلبہ اور ان کے والدین کو دھمکیاں دے کر انہیں معافی نامہ لکھنے پر دباو ڈالنے کی کوشش کیں۔ لیکن انہوں نے معافی نامہ لکھ کر دینے سے انکار کیا۔

عوامی ورکرز پارٹی ان کے جرآت کو سلام پیش کرتی ہے اور ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہونے کا عزم کرتی ہے۔

انہوں مزید کہا کہ دراصل مذکورہ طلبہ نے چند ہفتے پہلے فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ اور یونین پر پابندیوں کے خلاف پُرامن مظاہرے کیٸے تھے۔یہ مطالبہ اب کسی ایک قومی اکاٸی کے طلبہ کا نہیں بلکہ ملک بھر کے طلبا کی سرگرمیوں کا محور بن چکا ہے۔ جسے ریاست اب کسی طور روک نہیں سکتی۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ جامعات کے واٸیس چانسلروں، سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے لیٸے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ اب جامعات میں ایجنسیاں براہ راست انتظامی معاملات چلانے لگی ہیں۔ لیکن ملک کے کروڑوں غیور عوام ان کے ان ناپاک عزاٸم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، اور انہیں ماضی کی طرح منہ کی کھانی پڑے گی جو کہ بنگال سے لے کر بچے کچے ملک میں ان کی تقدیر میں لکھا ہے۔

انہوں نے ملک بھر کی باٸیں بازو اور قوم پرست جماعتوں و عوامی جمہوریت پر یقین رکھنے والے تمام قوتوں سے اپیل کیا کہ وہ ریاست کے ان جابرانہ اقدامات کی کھل کر مذمت و مزاحمت کریں۔

انہوں اس عزم کا اعادہ کرتے ہوٸے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی ملک بھر کے کسی کونے میں طلبا کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔