عوامی ورکرز پارٹی شیعہ مخالف نفرت انگیز مہم کی پرزور مذمت کرتی ہے

پارٹی اقلیتی فرقوں کے تحفظ اور فرقہ پرست عسکریت پسندوں کی ریاستی سرپرستی کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے

پریس ریلز

عوامی ورکرز پارٹی حا لیہ شیعہ مخالف بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس زہریلی مہم کو فوری طور پر بڑھنے سے روکا جائے۔
پچھلے دو ہفتوں سے ، اسلام آباد اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں شدت پسند عسکریت پسندوں کی مدد سے شیعوں کے خلاف بڑے مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔ ان مہمات کا انعقاد سیکڑوں شہریوں کے قتل کے ذمہ دار کالعدم انتہا پسند گروہ سرگرم ہیں۔
عوامی ورکرز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ دارالحکومت اسلام آباد اور دیگر شہروں میں  بلا روک ٹوک اس طرح کے مظاہرے اور نفرت انگیز تقاریر اورفرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانا  حکومت اور ریاستی اداروں کی اشیرباد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
ہم خبردار کرنا چاہتے ہیں  کہ  کسئ بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت اس قسم کے انتہا پسند، فرقہ پرست  تنظیموں کوجو سینکڑوں بے گناہ شہریوں کی قتل  کے ذمہ دار ہیں  کو قابو کریں۔
حالیہ چند دنوں میں شیعہ جلوسوں پر متعدد حملے اور شیعہ برادری کے متعدد افراد کی ٹارگٹ کلنگ  کے واقعات رونماء ہو چکے ہیں ۔ 6 ستمبر کو کوہاٹ، پختونخواہ کے ایک شیعہ دکاندار کو نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا اور شبہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ مقامی عسکریت پسند تنظیم  اس قتل میں ملوث  ہے۔
ملک بھر میں متعدد شیعہ علما کو  دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ۔
شیعوں کے خلاف جاری تشدد کا یہ موجودہ لہر پاکستان کا تاریخی طور پر اپنی اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک  اور ملک میں امن و امان اور نظم و نسق کے نظام کے اندر ٹوٹ  پھوٹ کانتیجہ  ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ  یہ سب اس وقت سے شروع ہوا جب ریست نے  قرار داد مقاصد کو  ائین کا حصہ بنایا  اور اسلام کو  ریاستی مذہب قرار دیا  اور وقتا فوقتا  مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی قوانین بنائے گئے  اور ، عیسائیوں ، ہندوؤں ، احمدیوں اور دوسرے فرقوں کو دوسرے درجے کے شہری بنانے  اور ظلم و ستم  ڈھانے  اور ان کو  بے گھر ہونے اور ہجرت کرنے پر مجبور کیا گیا جو آج تک  جاری ہے۔
کئی دہائیوں سے انتہا پسند مذہبی اشتعال انگیزی کے ذریعے ہم نے ایک ایسی نسل کی پرورش کی ہے جو  مذہب اور عقیدے کے نام پر تشدد کے لئے ت ہر وقت تیار  رہتا ہے۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ حالیہ شیعہ مخالف گروہوں کے متحرک ہونے کا تعلق جنوبی اور مغربی ایشیاء میں  نئے علاقائی صف بندیوں خاص طور پر چین ایران  کے معاشی معاہدے  سے ہے جس  کی وجہ سے امریکہ اور اس کے مشرق وسطی کے اتحادی کو  بو کھلا گئے ہیں ۔

کراچی میں وہابی سنی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے شیعوں کے خلاف جلوس نکالا جا رہا ہے۔

عوامی ورکرز پارٹی کا  ہمیشہ سے یہ موقوف رہا ہے  اور ہم دوبارہ اس کا اعادہ کرتے ہیں  کہ پاکستانی    ریاست کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ پاکستان  ی شہریوں کو  سعودی- ایران  پراکسی جنگوں کی قیمت ادا نہیں کرنا پڑے۔
اے ڈبلیو پی کا ماننا ہے کہ ریاست تمام مذاہب اور فرقہ وں کے ماننے والوں  کی زندگی اور آزادی کی حفاظت کے ذمہ دار ہے۔ حکومت اور ریاست کو  چاہئے کہ وہ  تمام شہریوں  کو اپنے عقیدے  کے مطابق عمل کرنے اور عبادت  کی آزادی اور تمام شہریوں کی مساوی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہئے  ، اور تشدد کا ارتکاب کرنے اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والوں کے خلاف فوری طور پر کارروائی کرنا چاہئے۔
ہم تما انسان دوست اور امن پسند شہریوں اور ترقی پسند قوتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تعصب کو  بھڑکانے والوں ، شیعوں کے معاشرتی بائیکاٹ کا مطالبہ کرنے ، ان کے خلاف تکفیری  فتوٰی  جاری کرنے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے،  اور متعدد شیعہ علمائے کرام  کی گرفتاریوں اور توہین رسالت کے مقدمات درج کرنے کی مذمت کی جانی چاہئے۔
ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ  تمام مذہبی اور نسلی اقلیتوں ، خواتین اور دیگر محکوم گروہوں کے تحفظ اور مساوی حقوق کو یقینی بنانئے اور انہیں خوف کے ماحول  سے نکالے۔
مزید یہ کہ تعلیمی نصاب میں فرقہ وارانہ اور مذہبی منافرت پھیلانے  والے مواد کو شامل کرنے کی تمام کوششوں کو روکا جائے اور ایک ترقی پسند ، سائنسی اور حقوق پر مبنی تعلیمی  نصاب اور تدریسی نظام کو  متعارف کرائے۔
اے ڈبلیو پی معاشرتی نظام کی تبدیلی  اور سماجی  انصاف  پر مبنی  نطام  کی تشکیل  کے لئے جدوجہد جاری رکھے گی ۔
مزید برآں ، ریاست کو پنجاب اسمبلی میں تحفظ اسلام بل جیسے قانون سازی کی اجازت نہیں دینی چاہئے تاکہ وہ اس ملک میں اقلیتوں کے خلاف تعصب اور تشدد کو آگے بڑھائیں۔