عوامی ورکرز پارٹی (اے ڈبلیو پی) نے 14 اکتوبر کو اسلام آباد میں آل پاکستان ایمپلائز ، پینشنرز، اور مزدور تحریک کی کال پر مزدور دشمن اور عوام دشمن معاشی پالیسی کے خلاف ہونے والے احتجاج سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ اور ان کے میثاق مطالبات کی توثیق کرتی ہے۔
اے ڈبلیو پی جو مزدوروں ، کسانوں ، چھوٹے تاجروں ، ڈاکٹروں ، انجینئروں ، اساتذہ ، صحت کارکنوں ، مذہبی اقلیتوں ، پسماندہ افراد ، مظلوم اقوام ، خواتین ، نوجوانوں اور طلباء کی پارٹی ہے وہ اپنے قیام کے آغاز سے ہی ان بنیادی حقوق کے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔ پارٹی تمام محنت کشوں کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے اپنے عہد کا اعادہ کرتی ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی سمجھتی ہے کہ موجودہ اسٹبلیشمینٹ اور عالمی سامراجی اداروں کی کٹھ پتلی عوام دشمن نااہل حکومت نے ملک کو جس سنگین بحران سے دوچار کیا ہے اور عالمی مالیاتی فنڈ اور دیگر اداروں کے ایجنڈا اور ہدائیت پر جو عوام دشمن پالیسیاں نافذ کر رہی ہے اس کے نتیجے میں ملک کی آدھی آبادی یعنی 11 کروڑ انسان خط غربت سے نیچے چلی گئی ہے اور ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو بے روزگار کیا گیا ہے ، معیشت مکمل تباہ اور کارخانے بند ہو چکے ہیں ، مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی ہے ، طلباء سے تعلیم کا حق چھینا جا رہا ہے ، غریب عوام کو صحت ، روزگار اور چھت جیسے بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے ، خواتین اور بچوں اور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں بشمول قتل میں خوفناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہی ہے، اظہار رایئے پر پابندیاں بڑھتی جا رہی ہے اور سیاسی و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بھی بے پنا ہ اضافہ ہو ا ہئ ۔ خیبر پختونخواء، بلوچستان، سندھ ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں سیاسی کارکنوں کو غائب کیا جا رہا ہے اور وہاں ریاستی جبر میں پریشان کن حد تک اضافہ ہوا ہے۔
COVID-19 کرونا کے عالمی وباء نے پاکستان اور دنیا بھر میں موجود معاشی ، سیاسی ، ثقافتی اور ماحولیاتی بحرانوں کو بڑھا دیا ہے۔ ناول کورونیوائرس کا کے تقریباایک سال بعد ، یہ واضح ہو گیا ہے کہ عالمی سیاسی معیشت کی استحصالی اور غیر مستحکم بنیادیں بدستور غیر محفوظ ہیں۔
تحریک انصاف کی حکومت نے وبائی مرض کے عروج پر آبادی کی ‘روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کی اکثریت’ کو تحفظ دینے کے بارے میں بلند بانگ دعوے کیے ہیں ، لیکن اس نے آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے کہنے پر پاکستان پر مسلط کی جانے والی نیو لبرل پالیسی کو برقرار رکھا ہے۔
ایسے حالات میں ترقی پسند، جمہوری قوتوں، محنت کشوں اور جبر کے شکار قومیتوں کو اکھٹے مل کر سامراجی پٹھو حکومت، اسٹبلشمنٹ اور استحصالی قوتوں کے خلاف منظم جدوکہد کی ضرورت ہے تاکہ اس فرسودہ نظام کو تبدیل کیا جا سکے اور وسائل دولت کو نئے سرے سے تقسیم اور 99 فی صد انسانوں کر باعزت زندگی گزارنے اور یکسان تعلیم و صحت تک رسائی کے مواقع مل سکے اور مذہبی و جنگی جنونیت، تنگ نظری، اور انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جا سکے ۔ اور سامراجی اداروں کے چنگل سے آزادی حاصیل ہو سکے ۔ عوامی ورکرز پارٹی اپنے تمام قومی یونٹوں اور ضلعی یونوٹوں کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ 14 اکتوبر کو اسلام اباد میں ہونے والے محنت کشوں کی اجتماعی احتجاج میں بھر پور شرکت کر یں۔