عوامی ورکرز پارٹی پاکستان جمہوری تحریک کے قیام کا خیر مقدم اور عوامی مطالبات اور تحریکوں کو اپنے ترجیحات کا حصہ بنانے کی اپیل کرتی ہے

عوامی ورکرز پارٹی مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں کی طرف سے پاکستان جمہوری تحریک (پی ایم ڈی) کی تشکیل کا خیر مقدم کرتی ہے اور اسے موجودہ مطلق العنان حکمرا نوں کے بڑھتے ہوئے سیاسی جبر،  گمشدگیوں جیسے گھناؤنے عمل، میڈیا اور اکیڈمک پیشوں میں اظہار رائے  کی آزادی کو سلب کرنے، اور فوجی، مذہبی اور عدالتی ا سٹیبلشمینٹ  کے ذریعہ جمہوری اداروں کویرغمال بنانے جیسے اقدا مات کو روکنے کے لئے انتہائی  ضروری  سمجھتی ہے۔

 تاہم اے ڈبلیو پی کی قیادت  سمجھتی ہے کہ ایک مقبول اور جمہوری تحریک اس وقت  تک با معنی  اور کامیاب  نہیں ہو سکتی جب تک اس کے پروگرام میں خواتین کی آزادی، زمینی اصلاحات اور قومیتوں  کے حقوق اور برابری جیسے سوالات کو شامل نہ کیا جاتا، اور اس میں بائیں بازو کی سیاسی جماعتیں، ٹریڈ یونینیں، خواتین کے حقوق  کی تنظیمیں، طلباء کی تحریکیں، کسانوں اور شہری حقوق سمیت تمام عوام دوست قوتوں کو شامل نہیں کیا جاتا ۔

ایک مشترکہ بیان میں عوامی ورکرز پارٹی کے صدر یوسف مستی  خان، جنرل سکریٹری اختر حسین اور ڈپٹی سیکرٹری عصمت شاہجہاں نے متنبہ کیا ہے کہ اسبلشمینٹ کے تابع  سیاسی و معاشی نظام  میں اس وقت  تک بنیادی تبدیلی ممکن نہیں جب تک اس ملک  کو جوجدید نو آبادیاتی غلامی کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہے  سے آزاد نہیں کیا جاتا اور، سماجی نا برابری، مذہبی تعصب، پدرشاہانہ، نسلی اور ذات پات  کے استحصال کا خاتمہ نہیں کیا جاتا۔

پاکستان کی سیاسی تاریخ  کا یہ المیہ رہا  ہے کہ مرکزی دھارے میں شامل جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج کرنے کا دعویٰ  تو کرتی رہی ہیں  مگر وہ اقتدار میں حصہ لینے کے بدلے  مصلحت پسندی  کے شکار ہوتے ہیں اورپاکستان کے سیاسی نظام میں بنیادی ساختی تبدیلی کے وعدے  سے پھر جاتےہیں۔جب تک حزب اختلاف   کی جماعتیں ماضی کی غلطیوں سے نہیں سیکھیں  گی اور اپنے اپنے صفوں میں طاقت اور سرپرستی کی بنیاد پر فرق کو دور نہیں کر یں  گی، تب تک ان غلطیوں کو دہراتے رہیں گے۔

ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عالمی وباء  اور موجودہ سرمایہ دارانہ نظام میں خطرناک حد تک  عدم توازن کی وجہ سے  محنت کش عوام    کے مصائب  اور  معاشرے کے سب سے مظلوم اور کمزور طبقات کےاستحصال  اور ان پر آئے دن تشدد   کے واقعات میں پریشان کن حد تک اضافہ  ہوا  ہے۔  موسمیاتی  تبدیلی  کئی  اور  بحرانوں کا سبب بن سکتی ہے جس کی وجہ سے آنے والے  سالوں  میں عام لوگوں کے مشکلات  میں مزید اضافہ ہوگا ۔ اسلئے    پاکستان  کے سیاسی قوتوں  کو تیزی کے ساتھ  اپنے پیداواری  عمل، دولت کی تقسیم  ،  اورفیصلہ سازی کے اداروں کے ڈھانچے میں تبدیلی لانا ہوگا  ،تاکہ  ہم عوام کے بنیادی ضروریات  کو پورا کر نے کے قابل ہو سکیں ۔ اس عمل میں نوجوانوں کو بھی مرکز یت دینا ہوگا جن کا مستقبل خطرے میں ہے اور جن کو  ان  بحرانوں اور تباہ کاریوں سے سب سے زیادہ نقصان پہنچنے کا خطرہ  ہے۔

اسلئے عوامی ورکرز پارٹی  یہ سمجھتی ہے کہ  کوئی بھی تحریک پاکستان کے محنت کش عوام کی جمہوری امنگوں کی  ترجمانی اس وقت تک نہیں  کر سکتی  اور نہ انہیں متحرک کرسکتی ہے جب  تک وہ  نوجوانوں کو جو اپنے تعلیمی  حقوق، سامراجی جنگ، اور ریاستی جبر کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں، اورجنسی تشدد اور پدر شاہانہ ظلم  کے  خلاف لڑنے والے خواتین اور مذہبی منافرت کے شکار اقلیتوں کو اپنی تحریک کا حصہ نہیں بناتی ہے۔

ے ڈبلیو پی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جدوجہد کو ہر طرح کی تحریکوں سے جوڑنے کے لئے پرعزم ہے اور پی ڈی ایم کی قیادت سے ا مید کرتی ہے کہ وہ ماضی کے جمہوری تحریکوں جیسے ایوب خان، جنرل ضیاء م   ، اور جنرل مشرف مخالف تحریکوں کے شاندار روایات  پر اپنی تحریک کواستوار کرے گی ۔

جاری کردہ:

سیکریٹری اطلاعات،  

عوامی ورکرز پارٹی