نصیرآباد: عوامی ورکرز پارٹی سندھ کے رہنما سینگار کی بازیابی کے لیئے مسلسل ۱۹ویں روز بھی احتجاج جاری



رپورٹ: رحمت تونیو


حیدرآباد، جولائی ۱۴:   عوامی ورکرز پارٹی سندھ کمیٹی کے رکن کامریڈ سینگار نوناری کی  بازیابی  کیلیے نصیرآباد میں 19 ویں دن بھی سینکڑوں عورتوں، مزدوروں، طلبہ اور شہریوں سمیت سیاسی و سماجی کارکنوں نے احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دیا۔

دھرنے سے  خطاب کرتے ہوئے اے ڈبلیو پی سندھ کے صدر ڈاکٹر  بخشل تھلہو نے کہا کہ مسلسل انیس دنوں سے نصیرآباد شہر کے عوام سینگار کی آواز بن کر ڈٹے ہوئے ہیں، سینگار کو لاپتہ کرنے والے دیکھ لیں کہ سینگار کی آواز مزدور وں اور عوام کی آواز ہے۔

مسلسل احتجاج کرنے والی مائیں، بہنیں اور کامریڈز سوال کر رہی ہیں کہ ملکی ادارے کس کے  ساتھ ہیں ؟   اور کس کے محافظ ہیں؟ ملک ریاض کے؟ زرداروں کے؟ بھتہ خوروں اور قبضہ گیروں کے یا عوام اور  سرزمین کے؟ اگر عوام کے محافظ ہیں تو پھر اپنی دھرتی کے وسائل اور عوام کے تحفظ کیلیے آواز اٹھانے والے سینگار جیسے لوگوں کو رینجرز اور پولیس  نے کس قانون اور آئین  کے تحت جبری گمشدہ کیاہے؟

انہوں نے  اس عزم کا اظہار کیا کہ  ہم جبری گمشدگیوں کے خلاف سندھ پروگریسیو کمیٹی کے پلیٹ فارم سے جدوجہد  کرتے آ ئیں ہیں  اور اب بھی سینگار سمیت تمام سیاسی کارکنان کی آزادی تک آواز اٹھاتی رہے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 12 جولائی کو سندھ کے مختلف شہروں میں عوامی ورکرز پارٹی سندھ کی کال پر سینگار کی بازیابی کیلئے احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور 18 جولائی کے دن نصیرآباد شہر میں پورے سندھ کے باشعور لوگوں کو اکٹھا کریں گے۔

حیدرآباد سے آئے ہوئے سندھ کے نامور ادیب تاج جویو نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینگار کو لاپتہ ہوئے آج 19واں دن ہے اور نصیرآباد کے شہری مسلسل  سرا پا احتجاج  ہیں۔ سندھ اور اس ملک کے عوام شہید حسن ناصر سے کامریڈ نظیر عباسی تک  لاشیں وصول کی ہیں، سندھ سے خیبرپختونخوا تک کے ہزاروں سیاسی کارکنان کو ایسی ہی جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا ہے، لاپتہ کرنے والے یاد رکھیں اور آنکھیں کھول کر دیکھیں کہ اس عمل سے آواز کبھی بھی خاموش نہیں ہو سکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرداری کے پاس ملک ریاض کے لیے وکلا ء ہیں، لیکن سینگار جیسے عوام دوست رہنماؤں کیلیے صرف مذمت کرنے کی بھی ہمت  نہیں ہے۔

 انہوں نے  کہا کہ پر امن سیاسی کارکنوں کو جبری اغوا ء اور غائب کرنا  ملک دشمنی کے مترادف ہیں، ہم خون کے آخری قطرے تک جنگل کے   اس قانون کے خلاف مزاحمت کرتے رہیں گے۔

ناری جمہوری محاذ کی رہنما ماجدہ نوناری نے کہا کہ کامریڈ سینگار ہم عورتوں کےسیاسی استاد ہے، اس کی محنتوں سے جاری اسٹڈی سرکلز میں ہماری سیاسی تربیت ہوئی۔ ہم اس کی آزادی تک اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ ماجدہ نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کی وہ سیاسی رہنما ءکو بازیاب کریں۔

دھرنے میں دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

احتجاجی ریلی اور دھرنے میں کمیونسٹ پارٹی، ایس یو پی، پی پی شہید بھٹو، مسلم لیگ (ن)، رائس ملز اینڈ ٹریڈ یونین، جساف مرکز، سیاف، ناری جمہوری محاذ، عوامی ورکرز پارٹی اور پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن سمیت دیگر تنظیموں اور اتحاد کے رہنماؤں اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سینگار کو ۲۶ جون کی رات کو رینجرز اور سادہ کپڑوں میں سیکورٹی ایلکاروں نے ان کے گھر سے تشدد کے بعد زبردستی اغوا کیا گیا جن کا ابھی تک معلوم نہیں ہوسکاانہیں کہاں رکھا گیا ہے۔

ان کی شریک حیات فوزیہ سینگار نے سندھ ہائی کورٹ میں ان کی بازیابی کے لئے مقدمہ درج کیا ہوا ہے۔ ۱۲ جولائی کو سندھ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے مقمے کی سماعت کرتے ہوئے حکومتی وکیل کی سرزنش کی اور کہا کی وہ اس میں سنجیدگی دکھائیں   اور رینجرز کی جانب سے تحریری بیان اگلے پہشی ۲۹ جولائی کو کورٹ میں پیش کریں۔

فوزیہ کی جانب سے سینئیر  قانون دان اور عوامی ورکرز پارٹی کے فیڈرل سیکریٹری اختر حسین ایڈووکیٹ  اور دیگر وکلاٗ پہش ہوئے۔

سماعت کے دوران عوامی ورکرز پارٹی سندھ کے صدر بخشل تھلہو اور سیکریٹری ویمن عالیہ بخشل سمیت دیگر کارکنون اور وکلاء نے کورٹ کے سامنے سینگار کی بازیابی کئے مظاہرہ کیا۔  لندن میں بھی اسی دن عوامی ورکرز پارٹی برطانیہ کے کارکنوں اور دیگر ترقی پسند تنظیموں کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا اور سینگار سمیت سنن قریشی، زین شاہ، اور دیگر گم کردہ کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے  ریاستی جبر کے خلاف نعرے بازی کیں اور ہائی کمشنر کو ایک یاد داشت پیش کیں جس میں  سینگار نوناری سمیت تمام گم کردہ کارکنوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا تھا۔