پاکستان کی دیہی آبادی ملک کی پوری آبادی کا قریباََ ۶۰ فیصد حصہ ہے۔ مگر اس آبادی میں سے ۷۵ فیصد گھرانے بے زمین ہیں۔ جاگیردار وں ، وڈیروں ، خوانین اور سرداروں کے ساتھ ساتھ اب تیزی سے کارپوریشنز اور افواجِ پاکستان زرعی زمینوں پر اپنا قبضہ بڑھا رہے ہیں، جس سے مزارعین، ہاریوں ، مزدوروں اور چھوٹے کسانوں کو مزید غربت اور پسماندگی کی طرف دکھیلا جا رہا ہے۔ ان بالادست طبقات سے زمین چھین کر غریبوں میں تقسیم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ماضی میں کی گئی زرعی اصلاحات میں اگر چہ بہت خامیاں تھی ، مگر ۱۹۸۹ء میں وفاقی شرعی عدالت نے زرعی اصلاحات کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دے کر بالادست طبقات کے مفادات کو مزید فروغ دیا۔
اگرچہ کئی سیاسی جماعتیں آج غریب عوام کے حقوق کی بات کرتی ہیں اور زرعی اصلاحات کا نعرہ تو لگاتی ہیں، مگر یہ محض کھوکھلے نعروں اورجھوٹے دعووں تک محدود ہیں ۔ اس کے برعکس عوامی ورکرز پارٹی نے بائیں بازو کی روایات کے مطابق ہاریوں، کسانوں اور مزارعین میں کام جاری رکھا۔ اس کے ساتھ ہی زرعی اصلاحات کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے اس غریب دشمن فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج بھی کیا۔ آجکل اس کیس کی سماعت جاری ہے۔ ریلی کا ایک مقصد اس عدالتی کاروئی کو زمینی جدوجہد سے جوڑنا ہے تاکہ حکمران طبقے کو عوام کی قوت کا اندازہ ہو جائے۔
دیہات میں بڑھتی ہوئی غربت سے شہروں کے آبادی میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق ملک کی قریباََ ۴۰ فیصد آبادی شہروں میں رہائش پذیر ہے۔ لگ بھگ۷سے۸ کروڑ کی اس شہری آبادی میں سے نصف حصہ کچی آبادیوں میں رہتا ہے۔ اپنے گھروں سے بیدخلی کی تلوار ہر وقت ان کے سروں پر لٹکی رہتی ہے۔ کچی آبادیوں کے مکینوں کو صحت، بجلی ، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات تو کیا پینے کا صاف پانی تک نہیں دستیاب۔ کچی آبادی کے مکینوں نے گزشتہ دو تین دہائیوں سے اپنے حقوق کی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی کے کارکنان گزشتہ ۱۵ سالوں سے آل پاکستان الائنس برائے کچی آبادی کے پلیٹ فارم پر اس جدوجہد کا حصہ بنے رہے ہیں۔ اگرچہ اس الائنس کی جدوجہد کے نتیجے میں کچھ آبادیوں کے مکینوں کو بہت مراعات ملیں اور انہیں رجسٹر بھی کیا گیا، مگر اس مسئلے کا کوئی مستقل حل نہیں نکلا۔ الائنس میں شامل کئی لوگ ذاتی مفادات اور اپنی چودھراہٹیں قائم کرنے کے چکر میں پڑ گئے اور پچھلے پانچ چھ سالوں سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔
نون لیگ کی نئی حکومت نے آتے ہی کچی آبادیوں کے صفایے کی بات شروع کر دی۔ خاص طور پر اسلام آباد میں کیپیٹل ڈیویلپمنٹ آتھارٹی (سی ڈی اے) نے آبادیوں کو نوٹس جاری کیے اور ان کے سروے کر کے بیدخلی مہم بھی شروع کر دی ہے۔ حالات کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے عوامی ورکرز پارٹی نے ایک نئی جہت کے ساتھ راولپنڈی اسلام آباد کی کچی آبادیوں میں دوبارہ سے کام شروع کیا ۔ مختلف کچی آبادیوں کے نمائندگان اور مکینو ں سے پارٹی کے دفتر اور آبادیوں میں میٹنگیں کی گئیں جن میں مکینوں کے بڑی تعداد نے حصہ لیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی کے پلیٹ فارم پر دیگر محنت کش طبقات کے ساتھ مل کر اس جدوجہد میں تیزی لائی جائے۔
حقِ ملکیت ریلی انہی مسائل کو آپس میں جوڑتے ہوئے، شہروں اور دیہاتوں کے محنت کشوں، مزدوروں، کسانوں، اور غریب عوام کی آواز بلند کرنے کے لیے منعقد کی گئی ہے۔ تو آئیے ہمارے ساتھ مل کراس سرمایہ دارنہ، جاگیردارنہ، اورفوج شاہی استحصالی نظام کو تبدیل کرنے کے لیے اس جدوجہد میں شامل ہوئیے۔