عوامی ورکرز پارٹی کا کسان تحریک کے بانی چوہدری فتح محمد اور مزدور رہنماء یوسف بلوچ کے وفات پر افسوس کا اظہار

پارٹی نے ان کی جدوجہد اور خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کو اجاگر کرنے کے لئے ملک بھر میں دو دن سوگ منانے کا اعلان

  پریس ریلز

چوہدری فتح محمد

عوامی ورکرز پارٹی  کی مرکزی قیادت چوہدری فتح محمد ، جو ایک عظیم  انقلابی کسان  رہنما اور پارٹی کے پنجاب کے بانئ  صدر تھے،  کے انتقال  پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتی ہے۔اور دو دن کی سوگ کا اعلان کرتی ہے۔

پارٹی نے عید کے اختتام ہفتہ کے دوران مزدوررہنما یوسف بلوچ کے انتقال پر  بھی غم کا اظہار کیا

” پارٹی قیادت اور کارکنان دونوں رہنماؤں کے انتقال پر غمزدہ ہیں جو اپنی زندگی کے آخری سانس تک  اپنے نظریات پر قائم رہے  اور مزدور وںاور کسانوں کےحقوق کے لئے   جدوجہد کرتے رہے۔

“پارٹی نے دونوں رہنماؤں کی ، جدوجہد اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور محنت کش  طبقوں ، مظلوم  قوموں ، مذہبی / نسلی اقلیتوں ، خواتین ، لڑکیوں اور  غریبوں کے استحصال،  اور جبرکے خاتمے کے لئے ان کی  آدرشوں اور نظریات  کو آگے بڑھانے اور جدوجہد کرنے کے عزم کا اعادہ  کیا ہے۔

چوہدری فتح محمد  کا  97 سال کی عمر میں پیر کے روز صبح سویرے  4:45 انتقال  ہوا۔ انھوں نے پانچ بیٹوں نعیم فتح ، ڈاکٹر جاوید فتح ، پرویز فتح ، سلیم فتح ، ندیم فتح ، اور دو بیٹیاں ڈاکٹر یاسمین اشرف ، نازنین سلیم ، اور ہزاروں ساتھیوں کو سوگوار  چھوڑا  ہے۔

ایک تعزیتی پیغام میں ، اے ڈبلیو پی کے بانی صدر عابد حسن منٹو نے کہا: “چودھری فتح محمد کے انتقال  سےمیں ایک عظیم ساتھی اور محنت کش طبقے کے  ایک حقیقی انقلابی  رہنماء سے محروم ہوگیا ہوں۔ میرے لئے ان کی وفات  ایسا ہے جیسے میرا ایک بازو مجھ سے   جدا ہو گیا۔ انہوں نے کہا ، کہ اگرچہ وہ جسمانی طور پر ہم سے جدا ہوئے ہیں لیکن ان کی یادیں اور نظریات ہمیشہ ہمارے سا تھ رہیں گے  اور نوجوان نسل  کے لئے مشعل راہ  ہوںگی۔

 منٹو  صاحب نے اپنی پانچ دہائیوں کی رفاقت، اور  جدوجہد  کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کی انھوں نے چودھری فتح محمد ملک اور سی اآر اسلم کے ساتھ  مل کر پنجاب میں  سوشلسٹ تحریک کی بنیاد ڈالی۔ وہ  نہ صرف محنت کش طبقے سے تعلق رکھتے تھے بلکہ  کسان تحریک کا سب سے پڑھا لکھا  اور باشعور رہنماء تھے۔    انہیں ، مزدور طبقے کے نظریات ، جدوجہد کی تاریخ اور ان کے  حقوق کا  مکمل ادراک  اور شعور حاصیل تھا۔.

انہوں نے پاکستان میں سماجی تبدیلی کا خواب دیکھا اور زندگی بھر اس کے لئے جدوجہد کیں۔

  منٹو صاحب  نے کہا ، چودھری  فتح محمد نے  ملک بھر میں کسان تحریک کو منظم کرنے اور 1970 میں ٹوبہ ٹیک سنگھ  میں ایک تاریخی کسان کانفرنس  کو منعقد کرنے میں  کلیدی کردار ادا کیا تھا جس نے نہ صرف عام انتخابات میں پاکستان بھر میں سوشلسٹ امیدواروں کی شاندار فتوحات کا مرحلہ طے کیا تھا بلکہ اس کے بعد بھی دو اہم  کامیابی  1972 اور 1977 میں زرعی اصلاحات کی قانون سازی حاصل ہوئی تھی ۔

انہوں نے اپنے نظریات کے  لئےنہ صرف اپنی زندگی کو وقف کیا تھابلکہ اپنے بچوں اور پورےخاندان  کو بھی مزدور طبقے اور کسان تحریک کی تعمیر اور ایک انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کے لئے جدوجہد میں حصہ لینے کی ترغیب دی اور شامل کیا۔

منٹو صاحب نے کہا  کہ ، “میں ان کی جدوجہد اور قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ان کے بچے اور پارٹی قیادت اور کارکنان ان کے مشن کو جاری رکھیں گے۔”

اے ڈبلیو پی کے صدر یوسف مستی خان نے کہا کہ “ہم نے ایک عظیم انقلابی ، ایک ساتھی اور ایک قابل انسان کو کھو دیا ہے۔” چوہدری فتح محمد تمام ترقی پسند سیاسی کارکنوں کے لئے ایک قابل تقلید رہنماء تھے کیونکہ وہ انقلاب کے لئے پرعزم رہے اور مظلوم طبقات کے لئے اپنی زندگی وقف کردی تھی۔

پارٹی کے سکریٹری جنرل اختر حسین ایڈووکیٹ نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ “چوہدری فتح محمد کے انتقال سے  نہ صرف پارٹی بلکہ پوری ترقی پسند اور کسان تحریکوں کو دھچکہ لگا  ہے۔” چودھری فتح محمد نے جاگیرداری کے خاتمے کے لئے زندگی بھر  جدوجہد کی۔

اختر صاحب نے  کامریڈ فتح محمد کی جدوجہد اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے   ملک بھر میں دو روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ انہوں نے تمام پارٹی اکائیوں کو ہدایت کی کہ وہ  اپنی تمام تر  سرگرمییوں  کو  دو دن کے لئے معطل رکھیں اور چوہدری فتح محمد اور یوسف بلوچ کی جدوجہد کو اجاگر کرنے کے لئے تعزیتی میٹنگوں کا اہتمام کریں۔

اے ڈبلیو پی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عصمت شاہجہاں نے کامریڈ فتح محمد کی زندگی بھر جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا جو اپنی زندگی کے آخری سانسوں تک کسانوں کے حقوق کے لئے مصروف عمل رہے۔

انھوں نے کہا کہ “ہم ان کی میراث کو آگے بڑھائیں گے اور مظلوم اقوام ، خواتین ، اقلیتوں کے حقوق اور استحصال اور جبر سے پاک معاشرے کے قیام کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔”

اے ڈبلیو پی کے پی کے  کے صدر حیدر زمان اخوندزادہ نے کہا ، “ہم خیبر پختونخوا کے ساتھی چوہدری فتح محمد کی موت پر شدید غمزدہ ہیں ، جنہوں نے کئی دہائیوں  تک کسانوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کی۔”

اے ڈبلیو پی پنجاب کے صدر عمار راشد نے ا اے ڈبلیو پی پنجاب کے بانی صدر کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

“انہوں نے سوشلزم  اورانقلابی جدوجہد کے لئے اپنی پوری زندگی وقف کردی  تھی اور جاگیرداری اور سرمایہ داری کے خلاف نچلی سطح کی جدوجہد کی بھرپور  میراث چھوڑ ا ہے۔

“آج ہم ان کی جدوجہد اور مظلوموں کی آزادی کے ساتھ وابستگی  کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ہم  اس بات کا بھی اعادہ کرتے ہیں کہ ، ان کی جدوجہد کے میراث کو آگے بڑھائیں گے۔

عوامی ورکرز پارٹی پنجاب کے سیکریٹری جنرل عابدہ چوہدری نے کہا کہ چوہدری فتح  محمد پاکستان میں کسان تحریک کے رہبر آج ہم سے ہمیشہ کے لئے رخصت ہوگئے انھوں نےپوری ذندگی محنت کش طبقے کے حقوق کے لئے جدوجہد  کیں۔ جاگیرداری کے خاتمے اور کسانوں مزارعیں اور  کھیت مزدوروں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے کسان کمیٹیاں تشکیل دیں اور بڑے پیمانے پر کسان کانفرنسں منعقد کیں۔ستر کی دہائی میں منعقد ہونے والی ٹوبہ ٹیک سنگھ  کسان کانفرنس میں لاکھوں کسانوں نے شرکت کی جس کے نتیجے میں مقتدر حلقوں  نے زرعی اصلاحات کی جانب سنجیدگی سے غور کیا گیا  

وہ اپنی ذندگی کے آخری ایام تک اپنی نظریاتی اور سیاسی اصولوں  پر قائم رہے ۔

اگرچہ انکے خاندان کا ہر فرد انکے نظریاتی اور سیاسی سفر میں انکے شانہ بشانہ رہےہیں  مگر چوہدری صاحب کی کمی شائد ہی کوئی پوری کر پائے اس عہد ساز شخصیت نے اپنی ذندگی کا قرض بھر پور طریقے سے ادا کیا اوراپنے پیچھے لا زوال مثالیں اور جدوجہد کے بھر پور جذبے چھوڑ گئی جن پر آنے والی نسلیں انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے فخر محسوس کریں  ۔

عوامی ورکرز پارٹی سندھ  کے صدر  بخشل تھلہو  نے کامریڈ چودھری فتح محمد کے انتقالِ پر دکھہ کا اظہار کرتے ہوئے ان کی آخر دم تک جدوجہد کو سُرخ سلام پیش کیا.

انہون نے کہا کہ پاکستان بالخصوص پنجاب میں بائیں بازو کی تحریک، کسان تنظیمیں اور عوامی ورکرز پارٹی کو بنانے میں ان کا کردار کلیدی تھا.  ان کی تمام زندگی جہد مسلسل کی زندہ جاوید تصویر تھی۔ .

عوامی ورکرز پارٹی پختونخوا    کے صدر حیدر زمان اخوند زادہ نے پارٹی کے بانی رہنماء چوہدری فتح محمد کےانتقال پر   دلی رنج و غم  کا اظہار کیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ وہ  جہد مسلسل کا نمونہ تھے۔ جوتاریخ میں ہمیشہ یاد ر کھے جائینگے۔  ان کی وفات  سےپاکستان میں کسانوں کے حقوق کی جدوجہد کے لیے نا قابل تلافی نقصان ہے. ان کی جگہ بہت مشکل سے پر ہو سکے گی۔

پارٹی کے مرکزی تنظیمی سیکریٹری جاوید اختر،  سرائیکی وسیب کے صدر فرحت عباس ، کسان کمیٹی کے سیکریٹری حسن عسکری،  قاضی حکیم اور کفایت اللہ یونس راہو، صفدر سندھو، صدیق گھمن، بلوچستان کے صدر یوسف کاکڑ  صباء و الدین صباء  بونیر کے عثمان گجر اور عوامی ورکرز پارٹی  کراچی  کے صدر شفیع شیخ نے کہا آج  ہم اپنے انتہائی  قابل احترام ر ہنما سے محروم ہوگئے۔ وہ تمام عمر بائیں بازو کی سیاست سے وابستہ رہے وہ اک نہایت متاثر کن شخصیت تھے جو خطہ اور بینالاقوامی سیاسی رموز کا اعلی ادراک رکھتے تھے پاکستان مین خصوصاً جاگیرداری اور زمینداری کے  خاتمے  کے حوالے سے انکی جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

 ان رہنماؤں نے  یوسف بلوچ  کی انقلابی جدوجہد اور قربانیوں کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور  اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ان  کے ورثہ کو اگے بڑھائینگے۔.

عوامی ورکرز پارٹی  گلگت بلتستان کے رہنما اختر امین ، عنایت بیگ ، اور اخون بائی نے بھی دو تجربہ کار کسان اور ٹریڈ یونین کے رہنما کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔

حالات زندگی اور جدوجہد

کامریڈ فتح محمد 1925 میں  مشرقی  پنجاب کے شہر جالندھرکے نزدیک ایک چھوٹے سے گاؤں چہارکے میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ 1947 میں ہجرت کر کے پنجاب میں کیسان تحریک کے مرکز ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ایک گاؤں میں آباد ہوئے تھے۔

انہوں نے 1948 میں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان میں شمولیت اختیار کی اور 1950 میں پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کی سنٹرل کمیٹی کا ممبر منتخب ہوا ، جس کے  فیض احمد فیض نائب صدر اور مرزا محمد ابراہیم صدر منتخب ہوئے تھے

ترقی پسند نظریات اور سرگرمیوں کی  بناء پرانھیں دو بار جیل بھیج دیا گیا تھا ، ایک بار جنرل ایوب خان کی پہلی مارشل لا دور حکومت میں جب اسے بدنام زمانہ  شاہی  قلعہ (اس وقت لاہور جیل)    اور لائل پور جیل میں رکھا گیا تھا ، اس دوران اس نے ساتھیوں کے ساتھ مضبوط روابط قائم کیا تھا۔

سی پی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ، ان کی رہائی کے بعد چوہدری صاحب اور ان کے ساتھیوں نے میاں افتخارالدین  کےسا تھ مل کر  آزاد پاکستان پارٹی تشکیل دی جس کو بعد میں 25 ستمبر 1957 کو ڈھاکہ کانگریس میں نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) میں ضم کردیا گیا۔

جیل سے رہائی کے بعد ، انہوں  نے کسانوں کی کانفرنسوں کے انعقاد کے لئے خود کو وقف کیا جس کا اختتام 22 مارچ 1970 کو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں تاریخی کسان کانفرنس  پرہوا۔ فیض احمد فیض سمیت بڑی ترقی پسند اور بائیں بازو کی شخصیات کے زیر اہتمام اور اس کی تائید ، اس کانفرنس نے زمینی اصلاحات شروع کرنے اور پاکستان کی مستقبل کی سیاست میں اہم کردار ادا کیا۔

وہ اس بات پر ر یقین رکھتے ہیں کہ کسی بھی سماجی  تبدیلی کے لئے بائیں بازو کی متحد سیاسی جماعت بہت ضروری ہے ، چودھری صاحب نے پانچ بائیں بازو کی جماعتوں / گروپوں کو ضم کیا جو 2012 میں اے ڈبلیو پی کی تشکیل پر منتج ہوا۔

انہیں کسانوں کے حقوق کے لئے زندگی بھر جدوجہد کرنے  پرفیض احمد فیض ایوارڈ  سے نوازا گیا۔

انھوں نے اپنی سوانح عمری ‘جو ہم پہ گزری’ کے عنوان سے سن 2016 میں شائع کی۔ یہ کتاب ترقی پسند قوتوں پر ہونے والے ظلم و ستم اور ریاستی جبر کی ایک جامع تاریخ ہے۔ آزادی کے بعد سے کسانوں اور مزدور طبقوں کی سیاست اور جدوجہد اور کچھ اہم واقعات جن کا انہوں نے بطور کارکن مشاہدہ کیا۔

مرحوم رہنما 2007 میں جب پاکستان کیسن رباٹا کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس کے بانی صدر تھے۔

یوسف بلوچ

یوسف بلوچ پاکستان ورکرز فیڈریشن کے چیئرمین تھے ، جو ملک میں ٹریڈ یونینوں کی سب سے بڑی مجلس تنظیم ہے۔ وہ معروف ریلوے ورکرز یونین کے ایک طویل عرصے کے رہنما ، اور افسانوی مرزا ابراہیم کے ایک ساتھی بھی تھے ، جس نے انہیں ایک طویل عرصے سے بائیں بازو کی جماعت بنا دیا ، جو 1960 ء اور 1970 کی دہائی کے انقلابی انقلابات کے دوران عمر میں آیا تھا۔

سوویت یونین کے خاتمے اور منظم مزدور تحریک کے زوال کے ساتھ ، یوسف بلوچ نے لیبر پارٹی پاکستان (ایل پی پی) کے رہنما کی حیثیت سے انقلابی جماعتوں میں سے ایک تھی جس نے مل کر 2012 میں اے ڈبلیو پی تشکیل دی تھی۔ وہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل جاوید اشرف جنھیں مشرف آمریت کے دور میں وزیر ریلوے مقرر کیا گیا تھا کے خلاف ریلوے ٹریڈ یونین مزاحمت کا بھی حصہ رہے ،

سیکریٹری اطلاعات

عوامی وکرز پارٹی

Ali

Awami Workers Party is a Left-wing revolutionary party of the working class, working people. peasants, women, youth, students and marginalised communities. It strives to bring about structural changes in society set up an egalitarian society based on social justice, equality, and free from all kinds of exploitation and discrimination on the basis of faith, religion, class, nationality, gender and colour.