اے ڈبلیو پی پنجاب کے صدر عمار رشید نے ملٹی پارٹی کانفرنس میں شرکت کی اور پارٹی کے دستاویز کو پیش کیا
اپوزیشن جماعتوں نے کورونا وائرس کے پھیلنے پر حکومت کی تاخیر ی اقدامات ، محنت کش طبقے کے لئے معاشی ریلیف پیکیج اور امدادی پیکیج کی تقسیم کے لئے ٹائیگر فورس کی تشکیل کی مخالفت پر تنقید کی ہے۔انہوں نے اس کی بجائے مقامی حکومتوں کی بحالی اور پولیو کے کارکنوں کو اس مقصد کے لئے استعمال کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی اصل تعداد کو چھپا رہی ہے ، کیوں کہ اس نے ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریوں کو اعداد و شمار کو عام کرنے سے روک دیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز لاہور میں پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام ویڈیو لنک کے ذریعے ایک کثیر الجماعتی کانفرنس میں کیا۔
عوامی ورکرز پارٹی پنجاب کے صدر عمار رشید نے ایم پی سی میں پارٹی کی نما ئیندگی کیں اور پارٹی دستاویز کے چیدہ چیدہ نکات پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ محنت کش طبقے پر کورونا وائرس بحران کے اثرات سے نمٹنے کے لئے حکومت کے معاشی ریلیف پیکیج کو بغیر کسی تاخیر کے فوری طور پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے اور اسے کم سے کم روپے 20،000 تک بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ 15 لاکھ غریب گھرانوں کے لئے ہر مہینہ اس بحران سے نمٹنے کے لئے ، جس میں بی آئی ایس پی کے وظیفے سے مستفید افراد کو صرف 1،000 روپے کا اضافہ کرکے 3000 روپے ماہانہ کرنا اور 12000 روپے کی ہ ایک دفعہ ہنگامی امدادی ادائیگیاں محنت کش طبقہ اور غریبوں کے معاشی بوجھ کو کم کرنے کے لئے کافی نہیں۔
مسٹر عمار رشید نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس عالمی بحران کے نتیجے میں 12 سے 15 ملین لوگ اپنے ذریعہ معاش سے محروم ہوسکتے ہیں ۔ لہٰذا ان کو اس عرصے میں ہنگامی بنیادوں پر ان کو تین بنیادی آمدنی کی ادائیگی ضروری ہے جو انہیں گھر بیٹھے نہ صرف اپنے بنیادی ضروریات کو پورا کرسکتے بلکہ اپنے آپ اور دوسروں کو وائرس سے بچا سکتے ہیں۔
اے ۔ڈبلیو پی کے رہنماء نے غیر پیداواری اخراجات پر کٹوتی ، گریڈ 19 اور اس سے اوپر کے افسران کی تنخواہوں میں 10 سے 20 فیصد تک کمی ، عوامی صحت کو بہتر بنانے کے لئے تمام بڑے منصوبوں کےمختص شدہ بجٹ کو شعبیہ صحت کا جانب موڑنے کی بھی تجویز پیش کی۔
اے ڈبلیو پی کے رہنما نے کہا کہ ٹیکسٹائل ، تعمیراتی شعبے اور برآمد کنندگان کو دیاجانے والا 200 ارب روپے کا معاشی پیکیج مبہم اور بغیر کسی شرائط کی کو مستقل اور کنٹریکٹ تمام کارکنوں کی تنخوا ء سمیت چھٹی سے منسلک ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے یہ بھی سفارش کیں کہ تمام ٹیکسٹائل اور گارمنٹس ورکرز جنہیں فیکٹریوں سے نکالا کیا گیا ہے انہیں فوری طور پر بحال کیا جانا چاہئے اور حکومت کو چاہئیے کہ ان کے نصف اجرت بل کی ذمہ داری سنبھالے۔
انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ وسائل کو عیش و عشرت اور غیر ضروری اشیاء کی پیداوار کی بجائے طبی اور ذاتی حفاظتی سازوسامان (پی پی ای) کی تیاری کی طرف موڑنا چاہئے جو مزدوروں کو اس بحران میں پیداواری عمل میں شریک اور ان کے روزگار کو تحفظ دینے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
اے ڈبلیو پی پنجاب کے صدر نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے تمام کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کو سستی شرائیط پر قرض دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے پیداواری عمل کو جاری رکھ سکیں، اسود کی شرح کو مزید 300 بی پی ایس تک کم کی ضرورت ہے۔
اے ڈبلیو پی کے رہنما نے نوجوانوں کو بے روزگاری الاؤنس کی فراہمی اور طلباء کے تعلیمی اخراجات کو پورا کرنے کے لئے فنڈ قائم کرنے اور آئندہ تین ماہ تک 500 یونٹ سے کم تمام یوٹیلیٹی بلوں کی وصولی بند کرنے پر بھی زور دیا۔
کامریڈ عمار نے نجی صحت کے اداروں کو قومیانے پر بھی زور دیا تاکہ صحت کی تمام سہولیات پر کوڈ 19 کے تحت مفت ٹیسٹ اور علاج کو یقینی بنایا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وائرس سے متعلق حکومت کے الیکٹرانک میڈیا پر نشر ہونے والے بیانیے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ اب بھی لوگوں کو ان کی جان کو لاحق خطرے کی نوعیت کے بارے میں واضح طور پر آگاہ نہیں کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ، حکومت کو صحت کے شعبے کی طرف توجہ دینے ، ایک نئے معاشرتی معاہدے ، قومی سلامتی کی پالیسی میں بنیادی تبدیلی پر سنجیدہ بحث اوربین الاقوامی قرض دینے والے اداروں کے ساتھ بات چیت اور قرضوں سے چھٹکارا اور قرضوں کی ادائیگی میں مزید چھوٹ دینا ضروری ہے تاکہ پاکستان اس بحران سے نمٹنے اور اپنے عوام کی جانوں کے تحفظ کے لئے اقدامات اٹھاے۔
مشترکہ اعلامیہ
ایم پی سی کے شرکا نے فیصلہ کیا کہ اس طرح کی کانفرنسیں باقاعدگی سے ہوں گی اور ن لیگ اگلے اجلاس کی میزبانی کرے گی۔
شرکاء نے ایک مشترکہ اعلامیے کے ذریعے ٹیسٹوں کے کم تناسب پر تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون نویں روز میں داخل ہو گیا ہے لیکن مستحق افراد کو امدادی سامان کی فراہمی کے لئے ابھی تک کوئی باضابطہ طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے کی جانب سے صورتحال کے بارے میں اب تک کے اعداد و شمار پر شک ظاہر کرتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ، اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سے اپیل کی کہ اگرحکومتی بینچ ایسا کرنے میں ناکام رہا تو وہ خود اقدامات اٹھائے۔
انہوں نے حکام کو تجویز دی کہ وہ بلدیاتی اداروں کو بحال کریں یا کم از کم مستحق خاندانوں کو امدادی سامان پہنچانے کے لئے لیڈی ہیلتھ ورکرز اور پولیو ورکرز کو استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ کارکن تین دن کے اندر پورے ملک میں پولیو کے قطرے پلاسکتے ہیں تو وہ آسانی سے اور تیزی کے ساتھ مستحق افراد کو امدادی سامان بھی تقسیم کرسکتے ہیں۔
اپوزیشن نے کے ہر خاندان کی امدادی رقم کم سے کم 20،000 روپے ماہانہ کرنے کی تجویز کی توثیق کی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد یہ فنڈزصوبوں میں منتقل کریں۔
شرکاء نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ کورونا وائرس کے پھیلنے کے 75 دن گزر جانے کے باوجود حکومت صف اول پر اس وائرس سے لڑنے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کو ذاتی حفاظتی سازوسامان (پی پی ای) فراہم نہیں کر سکی۔ انہوں نے صحت کارکنوں کو فوری طور پر ایک لاکھ پی پی ای کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے مطابق تیل کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کیا۔
اپوزیشن جماعتوں نے یوٹیلیٹی بلوں کی معافی کی اے ڈبلیو پی کی تجویز کی بھی حمایت کی اور مطالبہ کیا کہ ماہانہ 5 ہزار روپے بجلی کے بل، ، 2 ہزار روپے گیس اور1 ہزار روپے پانی کے بل میں چھوٹ دی جائے ۔
انہوں نے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں میں جو کمی ائی ہے اس کے اثرات زراعت کے شعبے پر پڑی ہے لہذا اس اہم شعبے میں پیداواری سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کرنے کے لئے سبسڈی اور بینکوں کے قرضوں پر سود کی شرح کو سات فیصد تک کم کرنے کی ضرورت ہے۔
کثیر الجہتی کانفرنس نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے امدادی سامان کی تقسیم کے لئے ‘ٹائیگر فورس’ کے قیام کے ذریعے قوم کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اثاثوں کا کم از کم 10 فیصد کورونا وائرس امدادی فنڈ میں عطیہ کرے تاکہ دوسروں کے لئے مثال قائم کی جاسکے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے حکومت پنجاب سے سندھ کی طرح محلہ کمیٹیوں کی تشکیل کا مطالبہ کیا۔ پاکستان مسلم لیگ نواز پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کی صورتحال مزید خراب ہوتی جارہی ہے کیونکہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کو مناسب حفاظتی کٹس کے بغیر کام کرنا پڑ رہاہے۔
جاری کردہ: سیکریٹری اطلاعات