عوامی ورکرز پارٹی کا صحافی احفاظ الرحمن کو خراج تحسین

 

احفاظ الرحمن کالج میں مضمون نویسی کے مقابلے میں اول پوزیشن حاصیل کرنے پر مشہور انقلابی شاعر فیض احمد فیض سے اپنا انعام لیتے ہوئے۔

پریس ریلز

عوامی ورکرز پارٹی (اے ڈبلیو پی) ممتاز صحافی ، ادیب ، شاعر اور ٹریڈ  یونین رہنما احفاز الرحمن کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتی ہے۔ اے ڈبلیو پی  احفاظ الر حمن  جو ایک نامور صحافی ، مزاحمتی شاعر اور بہترین انسان  تھے کو ان کی محنت کش عوام ، صحافیوں ، کسانوں اور طلباء کے لئےزندگی بھر جدوجہد  کرنےاور ترقی پسند نظریے کے ساتھ وابستہ رہنے پر خراج تحسین پیش کرتی ہے

وہ گذشتہ ایک دہائی سے گلے کے کینسر کے خلاف لڑ رہے تھے اور اتوار کی صبح کراچی میں 78 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوگیا۔

اے ڈبلیو پی کے صدر یوسف مستی خان ، سیکرٹری جنرل اختر حسین ایڈووکیٹ ، وفاقی کمیٹی کے ارکان صفدر سندھو ، تنظیمی سکریٹری جاوید اختر کراچی کے صدر شفیع شیخ ، اور دیگر نے صحافی کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ احفاظ الرحمٰن ایک حقیقی انقلابی ، باکردار  اور اپنے نظریات سے مکمل وابستگی  کے حامل انسان تھے۔

 یوسف مستی  خان نے کہا کہ  احفاظ الرحمن  نے اپنی زندگی کے آخری سانسوں تک ملک کے صحافیوں ، میڈیا کارکنوں اور مزدور طبقے کے  بنیادی حقوق، نظریہ اور مفادات  کے لئے مصروف عمل رہے ۔

اختر حسین نے کہا ، احفاظ الرحمن آمرانہ حکمرانوں اور کارپوریٹ میڈیا کے خلاف طلباء اور صحافیوں کی تحریکوں کے علمبردار تھے۔

بیان میں کہاگیا کہ ان کا تعلق  اس نسل سے تھا جس نے برصغیر کی تقسیم  کے تناظر میں لوگوں کے دکھ درد   اور ایک مساوات پر مبنی  خوبصورت معاشرے کی تعمیر کاخواب دیکھا  اور  اس کے لئے جدوجہدکیں۔

اختر حسین نے کہا ، “احفاظ صاحب   اعلٰی صفات  اور بلند کردار کے  حامل انسان  تھے جنھوں نے پوری زندگی صحافت  کی آزادی ، صحافیوں ، کسانوں اور مزدوروں کے لئے بہتر اجرت کے لئے جدوجہد کیں ۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ پاکستانی صحافتی برادری کی  اس  حلقہ  سے تعلق رکھتے تھے  جو اب ناپید ہوتی جا رہی  ہے۔

1942 احفاظ الرحمن   1942 میں ہندوستان کے شہر جبل پور میں پیدا ہوئے ، انہوں نے 1947اپنے خانداں کے ساتھ  پاکستان ہجرت کی۔ اپنے اسکول کے دنوں سے ہی وہ ترقی پسند مصنفین کی تحریک سے متاثر ہوئے اور بائیں بازو کی طلبہ کی تنظیم ، نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن (این ایس ایف)  کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن بن گئے اور جنرل ایوب خان کی حکومت کے خلاف 1962 اور 1964 کی طلبہ تحریکوں میں  سرگرمی سے حصہ لیا۔

1969 وہ ثقافتی انقلاب کے دوران ، بیجنگ میں غیر ملکی زبانوں کے  پریس کے لئے کام کرنے چین گیئے اور وہاں ، چینی کسانوں کے ساتھ کام کیا۔

فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویزمشرف کے دور میں میڈیا چینلز بند کرنے کے خلاف کراچی میں صحافیوں کے احتجاجی جلوس پر پولیس لاٹھی چارج کے دوراں احفاظ الرحٰمن سڑ ک پر گھر ے ہوئے۔

1972 چین سے پاکستان واپس آنے پر ، مسٹر احفاظ الرحمن نے دوبارہ سیاسی  سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع  کیا۔ 1977–78 میں ضیاءالحق کی حکومت کے خلاف صحافیوں  کی تاریخی تحریک کے دوران وہ  زیرزمین  چلےگئے اور آزادی صحافت کی تحریک  کو منظم کیا۔ اس دوران  انہیں گرفتار کرکے کیمپ جیل بھیج دیا گیا۔ بعدازاں اسے جیل سے نکال کر چھ ماہ کے لئے پنجاب  بدر کیا گیا۔ جولائی 1978 میں وہ صحافیوں ، کارکنوں ، کسانوں اور طلباء رضاکاروں کو  خود کو گرفتاری  دینے کی مہم کے لئے منظم کرنے کے لئے ایک بار پھر زیر زمین چلے گئے۔

ان کی جدوجید کی وجہ سے ملک کے  تمام بڑے اخبارات نے  انہیں بلیک لسٹ کردیا تھا جس کے نتیجے میںطویل مدت تک  بے روزگاری کے باعث انہیں معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اسے 1985 میں بیجنگ میں دوبارہ غیر ملکی زبانوں کے پریس میں ملازمت ملی جہاں انہوں نے 16 سال قبل کام کیا تھا۔

چار سال بعد پاکستان واپس آنے کے بعد انہوں نے روزنامہ جنگ میں بطور میگزین ایڈیٹر شمولیت اختیار کی۔ 2002 میں وہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر منتخب ہوئے۔

انہوں نے کارکنوں کو ان کے بنیادی حقوق نہ دینے اور ویج بورڈ ایوارڈ پر عمل درآمد نہ کرنے پر میڈیا مالکان کے خلاف مسلسل احتجاج کیا۔ اس کے نتیجے میں ، انہیں اپنی سرگرمیوں کی وجہ سے دوبارہ ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔

جناب احفاظ الر حمن نے اردو اخبار روزنامہ ایکسپریس کے میگزین ایڈیٹر کی حیثیت سے بھی کام کیا ، کالم لکھے  جس کت ذریعے انھوں نے عوامی اور شہری امور کو اجاگر کیا۔

نومبر 2007 میں ، جنرل مشرف حکومت کے متعدد میڈیا چینلز پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے کے الزام میں انہیں  پھر گرفتار کیا گیا ۔

احفاظ الرحمٰن  18 کتابوں کے مصنف  اور  کئی تراجم کئے ہیں  ۔

سن 2015 میں ، رحمن نے اپنے اہلیہ مہناز رحمان  جو خود بھی صحافی اور انسانی حقوق  کے کارکنوں  ہیں ،کے ساتھ کینسر سے لڑتے  ہوئے  صحافیوں کے حقوق  اور  آزادی صحافت کے لئے 1977-78 کی تحریک  کو  ایک کتاب ‘زندہ ہے زندہ رہے گی زندگی’  نامی کتاب  لکھی تھی جس میں   پریس کی آزادی اور ویج بورڈ ایوارڈ کے نفاذ کے لئے جدوجہد  کو بہت موثر انداز میں بیان  کیا ہے ۔

ان کی مختصر کہانیوں کی کتاب زندگی کی جدوجہد کا ایک استعارہ  ، غموں کا ایک گہرا احساس ، لوگوں کے خوابوں کاسراب  ہونے  کو بہت خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے  ۔

وہ چونکہ چین میں ثقافتی انقلاب کے  چشم دید گواہ تھے اور انھوں نے وہاں بہت سے تاریخی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا اور  انہیں سراہا تو انہوں نے کچھ چیزوں کو غلط سمت میں جاتے ہوئے  دیکھا اور اس کی نشاندہی کیں۔

احفاظ الرحمن سیاستدان معراج محمد خان کو اپنی کتاب پیش کر رہے ہیں

آج اس عالمی وباء  کے بحران کے دور میں ، جب ملک اور دنیا ایک مہلک وبائی بیماری کے خلاف بر سر پیکار ہے جو مزدور  اور غریب طبقات کے لئے تباہ کن  ثابے ہو رہا ہے، ایسے میں احفا ظ الرحمن کی حکمراں طبقوں کا احتساب اور انصاف کے لئے جدوجہد کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گیا ہے۔

آج جب کہ حکمران  طبقوں کی جانب سے ے  اظہار رائے، میڈیا کی آزادی  کو سلب کرنے،معاشی طور پر صحافیوں کا گلا گھونٹتے  اور معلومات کے آزادانہ بہائو کو محدود کرنے   کی کوشیشیں  ہو رہی  ہے، اس تاریک دور میں ا حفاظ الرحمن  کی پریس  کی آزادی اور کارکنوں کے معاشی و جمہوری حقوق کے لئے جدوجہد  ہمارے لئے مشعل راہ  ہے۔

پارٹی اس عزم کا اظہار کرتی ہے کی وہ  اس شاندار روایات  جس کا احفاظ الرحمن ایک درخشندہ  ستارہ تھے، کو جاری رکھے گی اور ہر طرح کے استحصال، تعصبات سے پاک ایک منصفانہ معاشرے کے قیام کے لئے جدوجہد کرتی  رہے گی۔

جاری کردہ: سیکریٹری اطلاعات

Ali

Awami Workers Party is a Left-wing revolutionary party of the working class, working people. peasants, women, youth, students and marginalised communities. It strives to bring about structural changes in society set up an egalitarian society based on social justice, equality, and free from all kinds of exploitation and discrimination on the basis of faith, religion, class, nationality, gender and colour. 

Tags: