عوامی ورکرز پارٹی کا مقتدر قوتوں کو سیا ست اور معیشت سے بے دخل کرنے کا مطالبہ اور بنیادی تبدیلی کے لیے عوامی تحریک چلانے کا عزم

عوامی ورکرز پارٹی  ملک میں تیزی سے بگڑتی سماجی و معاشی اور سیاسی صورتحال ، سیاسی و دیگر معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کی بڑھتی ہوئی مداخلت ، خواتین اور بچوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد ، بلوچستان ، پختونخوا ہ اور سندھ میں جاری سیاسی کارکنوں کو غائب   کرنے کا سلسلہ  پرشدید  تشویش کا اظہار کرتی ہے ۔

عوامی ورکرز پارٹی نے اپنی  فیڈرل ایگزیکٹیو  کمیٹی  کے دو روزہ اجلاس  جو لاہور میں ہفتہ کے روز اختتام پذیر  ہوا، کے بعد  ایک اعلامیہ  جاری کیا  جس میں کہا  گیا کہ سامراجی مالیاتی اداروں کے نیو لبرل ایجنڈے اور  حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کے محنت کش اور درمیانہ  طبقے ، اقلیتوں ، خواتین اور نوجوانوں کی سماجی و معاشی حالت  ابتر ہوتی جاری ہے  اوران کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے ہے۔

ایف ای سی نے اپنے دو روزہ اجلاس میں  جس کی صدارت پارٹی کے صدر یوسف مستی خان نے کیں ، نے پارٹی  کے تنظیی  معاملات ، موجودہ سیاسی ، اور معاشی بحرانوں کے علاوہ بین الاقوامی اور علاقائی تنازعات  پر بحث  کیا۔اجلاس میں چاروں صوبوں کے پارٹی صدور و سیکریٹریز اور مرکزی عہدے داروں اور پارٹی کے بانی صدر عابد حسن منٹو نے خصوصی  طورپر شرکت کیں۔

اعلامیہ میں کہا کہ حکمران طبقے کے تضادات ،  معاشی بحران نے مزید لوگوں کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیلتے ہوئے بدتر کردیا ہے۔ حکومت لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کی اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہو چکی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کی ناقص معاشی پالیسی اور  سامراجی طاقتوں اور ان کے مالی اداروں کے نو لبرل معاشی ایجنڈے کے سامنے مکمل طور پر گھٹنے ٹیک چکی ہے،

پاکستانی کرنسی کی شرح میں کمی اور سود کی شرح میں اضافے کی وجہ سے  سرمایہ کاری اور پیداوار بلک ٹھپ ہوچکا ہے ، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے  روزگار ہو چکے ہیں  اور لاکھوں افراد کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا گیا ہے ، افراط زر اور مہنگائی نے نئی بلندیوں  کو چھو لیا ہے، شرح سود میں اضافے ، ترقیاتی اخراجات خصوصا تعلیم اور صحت کے بجٹ میں کمی سے  ہزاروں نوجوان  تعلیم سے محروم اور ، اور محنت کش بے روزگاری اور غربت کی دلدل میں پھنستے جا رہے ہیں  ۔ اس پالیسی کے تحت پا کستان ، کو مکمل طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ  گروی رکھ دیا ہے ؛تنخواہ دار طبقے پر ٹیسکیوں   کا مزید بوجھ   ڈال  دیا گیا ہے؛ گیس ، بجلی اور بنیادی اشیائے خوردونوش کے نرخوں میں اضافہ  کیا گیا ہے ، تعلیم کے بجٹ اور صحت عامہ کی خدمات اور اسپتالوں کی نجکاری  کے نتیجے  میں  ہزاروں ڈاکٹرز اور نرسز  بے روزگار کئے جا رہے ہیں۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ موجودہ حکومت اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے اور معیشت تباہی کے دہانے پر  پہنچ  چکی ہے۔ عوام کی توجہ کو حقیقی مسائل سے ہٹانے کے لئے اسٹیبلشمنٹ مذہبی انتہا پسند عناصر کی حمایت کر رہی ہے تاکہ جمود کو برقرار رکھنے کے لئے  مصنوعی  تبدیلی لایا جاسکے۔

اے ڈبلیو پی  کسی بھی حقیقی جمہوری تحریک اور احتجاج کی حمایت کرتی ہے جس کے نتیجے میں  اسٹیبلشمنٹ کو سیاسی اور معاشی امور سے بے دخل کیا جا سکے اور عوام کی حقیقی حکمرانی قائم ہو اور سامراج سے اور جاگیرداری سے نجات ملے ۔ تاہم ، پارٹی کسی بھی  ایسی احتجاجی مارچ یا دھرنے میں حصہ نہیں لے گی ، خاص طور پر مذہبی انتہا پسندوں کی قیادت میں چلنے والی تحریکوں میں جس  کے ذریعہ اس بوسیدہ استحصالی معاشی نظام کو وقتی طور پر سہارہ اور جمود کی سیاست کو برقرار رکھنے میں مدد مل سکتا ہو۔

اعلامیہ میں کہا  گیاکہ ہم ایک وسیع البنیاد تحریک کے حق میں ہیں جس کے  نتیجے میں   موجودہ استحصا لی   نظام  میں بنیادی تبدیلیاں لائی جا سکیں۔ اس کے لئے ، ہم تمام ترقی پسند ، سیکولر اور جمہوری قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سامراجی اداروں کی طرف سے عائد معاشی پالیسیاں اور حکمرانی کو تبدیل کرنے کے لئے کم سے کم ایجنڈے پر متحد ہوجائیں۔

پارٹی خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد اور جنسی استحصال کے بڑھتے ہوئے واقعات اور خودکشی کے واقعات میں بڑھتی ہوئی واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کیہ ریاستی    سیکورٹی  پالیسی،  پدر شاہانہ انتہا پسندی ، بڑھتی ہوئی بے روزگاری ، اختلاف رائے  ،  ثقافتی سرگرمیوں اور اظہار رائے کی آزادی  پر غیر محسوس طریقے سے پابندیاں  ، مذہبی انتہا پسندی ، معاشرے میں آتشیں اسلحے کے پھیلاؤ   بچوں اور خواتین اور دوسرے  کمزور طبقوں  کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے عوامل ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا  کہ پارٹی پدر شاہی کے خلاف اور خواتین کی آزادی کے لئے چلنے والی تحریکوں اور جدوجہد  میں ،  ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ سمیت ترقی پسند نسوانی تحریکوں کی حمایت کرتی ہے  ۔

اعلامیہ میں بلوچستان ، سندھ  اور قبائیلی علاقوں میں جاری ریاستی جبر اورسیاسی کارکنوں کے لاپتہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ سندھ میں ہندووں  کے خلاف پر تشدد واقعات  اور جبری  مذہب کی تبدیلی اور جبری شادیوں ، بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے اور ایک مذہبی انتہا پسند  طالب علم تنظیم کے ذریعہ پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ ، پختون اور کشمیری طلبا کے خلاف تشدد کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔بلوچستان ، سندھ ، اور گلگت بلتستان اور سابق فاٹا میں قدرتی وسائل کی لوٹ مار اور  ان کے زمینوں پر قبضہ اور ان کے عوام کے ساتھ نو آبادیاتی سلوک نے ان خطوں کے لوگوں میں احساس محرومی اور سیاسی بدامنی کو مزید گہرا کردیا ہے۔ پارٹی بلوچستان ، سابق فاٹا علاقوں میں فوجی آپریشن ختم کرنے اور سیکڑوں لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتی ہے۔

پارٹی نے گلگت بلتستان کے لوگوں کے خلاف بڑھتے ہوئے ریاستی جبر اور ترقی پسند اور قوم پرست اور سوشل میڈیا کارکنوں کو ہراساں کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی  اسلامآباد اور گلگت بلتستان کے حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ اے ڈبلیو پی کے مرکزی کمیٹی کے رکن  بابا جان اور 12 دیگر نوجوان کارکنوں کو  رہا کریں اور دیگر  سیاسی کارکنوں کو ہراساں کرنا بند کریں اور ان کے نام انسداد دہشت گردی ایکٹ کی شیڈول 4 کی فہرست سے خارج کردیں۔

اعلامیہ میں پاکستان اور بھارت کے مابین  بڑھتی ہوئی کشیدگی اور کشمیری عوام کے خلاف بھارتی فورسز کے ذریعہ طاقت کے وحشیانہ استعمال پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔  پارٹی کشمیر، گلگت بلتستان سمیت دنیا کی تمام اقوام کے حق خودارادیت  بشمول حق علاحدگی کے بارے میں اپنے اصولی موقف  کی توثیق کرتا ہے۔

پارٹی افغانستان میں   طالبان سے ہونے والے معاہدوں اور تشدد کے باوجود حالیہ انتخابات  اور صدر اشرف غنی کے صدر منتخب ہونے پر  افغانستان کی جمہوری قوتوں کو مبارکباد پیش کرتی ہے اور  اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے  -اعلامیہ میں  اس بات پر زور دیا گیا کہ اس خطے میں سامراجی عزائیم  کا مقابلہ کرنے کے لئے بائیں بازو اور ترقی پسند قوتوں کے مابین باہمی رابطے اور تعاون بہت ضروری ہے۔

عوامی ورکرز  پارٹی ترک افواج کی  شام میں کرد علاقوں  پر حملے اور شہری آبادی اور انقلابی کردوں کے قتل  عام کی مذمت کرتی ہے۔ ہم   پاکستان کی حکومت  کی جانب سے ترک کی دہشت گردکارروائیوں کی حمایت کرنے ک بھی  مذمت کرتی ہے اور کردوں پر ترکی کے حملوں کو فوری طور پر  روکنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم کردوں اور تمام مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ پارٹی نے  آخر میں یہ بھی فیصلہ کیا کہ موجودہ  بحرانی صورتحال  اور حکومت کی ناقص پالیسیوں  کے اوپر ایک دستاویز تیار کرے گی اور سیاست اور معیشت میں ساختی تبدیلی کے لئے متبادل بیانیہ اور پروگرام پیش کرے گی اور بائیں بازو ، ترقی پسند اور سیکولر قوتوں کو متحد کرنے میں نمایاں کردار ادا کرے گی۔ پارٹی آئی ایم ایف کی تجویز کردہ اقتصادی منصوبہ بندی اور حکومت کی عوام دشمن پالیسوں کو بے نقاب کرنے کے لئے ایک عوامی مہم چلائے گی –

Ali

Awami Workers Party is a Left-wing revolutionary party of the working class, working people. peasants, women, youth, students and marginalised communities. It strives to bring about structural changes in society set up an egalitarian society based on social justice, equality, and free from all kinds of exploitation and discrimination on the basis of faith, religion, class, nationality, gender and colour.