پریس ریلز
عوامی ورکرز پارٹی (اے ڈبلیو پی) نے کوئٹہ میں نوجوان ڈاکٹروں پر پولیس کی وحشیانہ تشدد اور ان کی گرفتاریوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ڈاکٹر زاور صحت کے شعبہ کے دیگر کارکن ماسکس، اور دیگر بنیادی آلات کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے تھے تاکہ کو ورونا وائرس کی وبائی بیماری سے لڑتے ہوےئ اپنے اپ کو محفوظ رکھ سکیں۔
اے ڈبلیو پی نے بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلفور ڈاکٹروں کورہا کرے اور ان سے غیر مشروط معافی مانگے ۔
پارٹی کے مرکزی صدر یوسف مستی خان اور سیکرٹری جنرل اختر حسین ایڈووکیٹ نے ایک مشترکہ بیان میں حفاظتی سامان کی فراہمی کے مطالبے پر ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر ریاستی جبر ، طاقت کا استعمال اور ان کی گرفتاریوں کو شرمناک فعل قرار دیا ۔
ایک طرف جب کہ پوری دنیا ڈاکٹروں ، نرسوں اور دیگر طبی عملے جو صف اول پر ا س مہلک بیماری کے خلاف برسرپیکار ہیں ، کی قربانیوں کا اعتراف کررہی ہے اور ان کو سلام پیش کر رہی ہے ، پاکستان میں ان پر لاٹھی چارج کیا جا تاہے اور ان کو جیلوں میں ڈالا جاتاہے ۔ یہ ہمارے حکمراں طبقوں کی بے حسی اور نااہلی کا ثبوت ہے۔
دونوں رہنماؤں نےافسوس کا اظہار کیا کہ دنیا کے دیگر ممالک اپنے طبی پیشہ سے متعلق افراد کو مالی اعا نت ، مراعات اور حفاظتی سازوسامان فراہم کررہے ہیں ، جنکہ ہمارے ملک میں ان پر لاٹھی چارج کیا جاتا ہے ، انہیں سڑکوں پر گھسیٹا جاتا ہے اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
گلگت بلتستان ، سندھ اور پنجاب میں دو ڈاکٹرز اور متعدد ہیلتھ ورکرز کوویڈ 19 سے متاثرہ لوگوں کو علاج فراہم کرتے ہوئے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
انہوں نے حکمرانوں سے سوال کیا کہ چین کی طرف سے دیئے گئے ضروری سامان کہاں گئے؟۔ وہ حفاظتی پوشاک ، دستانے اور ماسک ڈاکٹروں کو کیوں نہیں دیئے جاتے ہیں؟ کیا حکمرانوں نے دوسرے وسائل کی طرح ان الات اور سامان کو بھی بیچا ہے؟
اے ڈبلیو پی کےرہنماؤں نے کہا ، کہ ، حکومت پی پی ایز کی خریداری اور ڈاکٹروں ، نرسوں اور دیگر ضروری کارکنوں کی مدد کرنے کے بجائے تعمیراتی شعبہ اور لینڈ مافیہ کی ناجائز ذرائع سے بنائے گئے دولت کو سفید کرنے کی حوصلہ افزائی کررہی ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اے ڈبلیو پی بلوچستان کے ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں خاص طور پر گلگت بلتستان جیسے پسماندہ علاقوں میں خدمات انجام دینے والوں کے ساتھ کھڑی ہے ۔
کوئٹہ میں ڈاکٹروں کے خلاف طاقت کا استعمال حالیہ دنوں میں ایسی بہت ساری مثالوں میں سے ایک ہے جہاں قانون نافذ کرنے والے افسران جن کا بنیادی آئینی فرض لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے کی بجائے ان پر جبر ک اور تشدد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم شہریوں کے ساتھ ساتھ تمام عوام دوست ، جمہوری سیاسی قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایک ساتھ مل کر فوری طور پراس بحران سے نمٹنے اور بنیادی سیاسی و سماجی تبدیلی کے لئے عوامی طاقت کی تعمیر کریں۔
دونوں رہنماؤں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈاکٹروں کو رہا کریں اور ان کے تمام مطالبات کو قبول کریں اور ڈاکٹروں پر تشدد میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کو سزا دیں۔
جاری کردہ: سیکرٹری اطلاعات