پاکستان میں حقیقی سماجی تبدیلی کے لیےٗ فانوس کا راستہ اپنانا ہوگا، مقررین


عوامی ورکرز پارٹی کے بانی چیرمین کی چوتھی برسی پر بونیر میں جلسہ؛ پارٹی کے رہنماوں کے علاوہ لیفٹ ڈیموکریٹیک فرنٹ کے رکن تنظیموں اور پی آر ایس ایف  کے رہنماوں  کی فانوس کے جدوجہد کو خراج تحسین


رپورٹ: قاضی حکیم اور پرویز فتح

عوامی ورکرز پارٹی کے بانی چیرمین فانوس گجر ایک سچے  انقلابی ، پسے ہوئے طبقات کی توانا آواز تھے۔ انہوں نے بایا ں  بازو کی سیاست کو ڈرائنگ روموں سے نکال کر گلی کوچوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ ملک کے محکوم  قوموں ، کسانوں، مزدوروں، خواتین اور محنت کار عوام کو متحرک کر کے ملکی سیاسی دھارے میں لانے اور سوشلسٹ انقلاب برپا کرنے کے لیے زندگی بھر  کوشاں رہے۔

ان خیالات کا اظہار  مقررین نے  ۲۵ دسمبر کو بونیر میں ان کے چوتھی برسی کے موقع پر منعقدہ اجتماع میں   کیا۔  مقررین میں عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی رہنماوں سمیت  لیفٹ ڈیموکریٹ   فرنٹ کے رکن جماعتوں کے رہنماوں ، پروگریسیو اسٹوڈینٹس فیڈریشن اور دیگر تیظیموں کے رہنماوٗں نے فانوس کی بے مثال جدوجہد اور قربانیوں کو زبردست خراج تحسین  پیش کیا اور اس بات کا عہد کیا کہ وہ فانوس  کے آدرشوں پر چلتے ہوےٗ   پاکستان میں ایک  منصفانہ سماج کے قیام لیے جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔  

مقررین نے کہا کہ  فانوس نے سماجی تبدیلی اور استحصال سے پاک سماج کے قیام کا جو خواب دیکھا تھا، اس کی تکمیل کے لیے اپنی آخری سانس تک جدوجہد کیں اور اپنے اصولوں اور نظریات پر کاربند رہے ۔

جلسے سے ملک بھر سے آےٗ ہوےٗ ترقی پسند سیاسی کارکنوں، مزدوروں، کسانوں، طالب علموں اور خواتین کی بڑی تعداد نے  شرکت کی، جِس کا اہتمام عوامی ورکرز پارٹی خیبر پختونخواہ نے کیا تھا۔

تقریب میں لوگوں  کا  ولولہ قابلِ دید تھا اورکارکن عوامی ورکرز پارٹی کا سرخ  و سفید رنگوں کا پرچم لہراتے اور نعرے لگاتے شریک ہوےٗ۔  نوجوانوں نے  مختلیف انقلابی نعرے لگاےٗ۔ جلسہ گاہ میں مختیلف بینرز آویزان تھے   جن پر مختلیف نعرے اور مطالبات درج تھے  ان میں  ‘سب دکھوں کا علاج، انقلاب انقلاب؛، ‘زرعی اصلاحات نافذکرو’، ‘عوام کو جینے کا حق دو’، ‘ہر شہری کو مفت تعلیم اور علاج فراہم کرنے کی ضمانت دو’، ‘حکمران طبقات کی عیاشیاں بند کرو’، ‘بالادست طبقات اور افسر شاہی کی مراعات بند کرو’، ‘مہنگائی کو کنٹرول کرو’، ‘زمین اُس کی جو اس پر ہل چلائے’، ‘جاگیرداری باقیات  ختم کرو’، ‘سامراجی قرضے ضبط کرو’، ‘فانوس گجر زندہ باد’، ‘انقلاب زندہ باد’ کے نعرے درج تھے ۔

تقریب سے اظہار خیال کرنے والوں میں عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے چیرٗمین کامریڈ بابا جان، عوامی ورکرز پارٹی خیبر پختونخواہ کے صدر انجنئر حیدر زمان اکوند زادہ، مرکزی نائب صدر شہاب خٹک ایڈووکیٹ ، مرکزی سیکرٹری  یوتھ عثمان  غنی  گجر، مزدور کسان پارٹی کے چیٗرمین افضل  خاموش، مزدور کسان پارٹی سالار گروپ کے چیرمین فیاض علی، پروگریسو اسٹوڈنٹ فیڈریشن اسلام آباد کی  جنرل سیکریٹری  فاطمہ شہزاد، پارٹی کے صوبائی فنانس سیکرٹری فضل مولا، فیڈرل کمیٹی کے رکن قاضی حکیم، درازندہ کے صدر محمد علی  شیرانی،  رومین خان ، حاجی محمد امین،  جہانزیب، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اطلس خٹک، انقلابی شاعر شمس بونیری،  عوامی ورکرز پارٹی اسلام آباد  راولپنڈی ڈسٹرکٹ  کے نایب صدر اور لوکل گورنمینٹ کے امیدوار  پروفیسر شاہ جہان، استاد اقبال جہان ، ڈاکٹر بشیر حسین شاہ، صوبائی جنرل سیکرٹری  محب اللہ الرحمن ، فیڈرل کمیٹی کے رکن معیزواللہ خان اور بونیر کے ایم پی اے سید فخر جہان،  عوامی ورکرز پارٹی  کے بزرگ رہنماء تاج نواب خٹک،   رحمان اللہ، خیال محمد ایڈووکیٹ ، جلات گجر اور دیگر ،  شامل تھے۔

تقریب میں مہمانوں کو ایک بڑے جلوس کی شکل میں لایا گیا، جس کی قیادت عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی یوتھ سیکرٹری اور عوامی ورکرز پارٹی کے مالاکنڈ ڈویژن صدر عثمان گجر اور گلگت بلتستان پارٹی کے چیرٗ مین کامریڈ بابا جان نے کی۔

تقریب سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے مقررین نے کہا کے فانوس گجر ایک عام محنت کش گھرانے میں  آنکھ کھول  اور اپنے جدوجہد کے ذریعے ملکی سطح کے انقلابی رہنما بن گئے اور انہوں نے خیبر پختونخواہ میں حکمران طبقات اور  جنرل ضیاء الحق  کی آمرانہ  پالیسیوں کی اُس وقت کھل کر مخالفت کی جب خیبر پختونخواہ کو عالم سامراج کے پراکسی جنگ کے لیےٗ   انتہا پسندی اور دہیشت گردی کا میدان بنایا گیا ، مذہبی انتہا پسندی، امریکی سامراج کے مفادات اور سی آئی اے کے دھشت گرد ٹریننگ سینٹروں میں تبدیل کیا جا رہا تھا۔ پوری دُنیا سے مذہبی انتہا پسند اور دھشت گرد بھرتی کر کے لائے جاتے تھے تا کہ ہمارے خطے میں افغان جہاد کے نام پر قتل و خون کی ہولی کھیلی جا سکے۔

فانوس گجر نے اسکے خلاف ّآواز بلند کیں تو  اُنہیں گرفتار کر کے عقوبت خانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈکٹیٹر ضیاء کے سیاہ دور میں ان پر جان لیوا تشدد اور حملے کئے گئے۔ جِس سے اُن کا ایک گردہ ناکارہ ہو گیا  ۔

مقررین نے کہا کہ  فانوس گجر ایک انتہائی متحرک اور جفاکش انقلابی تھے، جو ملک کے مظلوم، محکوم اور پسے ہوئے طبقات، کسانوں، مزدوروں، خواتین، محنت کار عوام، ڈاکٹروںانجنئیروں، اساتذہ کو منظم کر کے اور سیاسی شعور سے لیس کر کے ایک ایسا سیاسی، معاشی اور سماجی انقلاب برپا کرنا چاہتے تھے جس سے ملک میں ہر قسم کے استحصال کا خاتمہ ہو اور ہر شہری کو  ایک باعزت اور خوشحال زندگی  گزارنے کے مواقع میسر آئیں۔

مقررین نے کہا کہ  قیام پاکستان کے بعد وہی جاگیردار اور قبائیلی سردار اور برطانوی سامراج کی پیدا کردہ بیوروکریسی اقتدار پر قابض ہو گئے۔ آزادی کے 75 برس بعد بھی ملک سامراج کے مکمل گرفت میں ہے ۔ اسلیےٗ  حقیقی  آزادی کی تکمیل کے لیے فانوس کے  انقلابی جدوجہد  کو آگے بڑھانا ہوگا۔

مقررین نے موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوےٗ کہا کہ ملک دوالیہ کے دہانے پر پہنچ چکا ہے  مھنت کش عوام  بھوک، اور نوجوان جو ملک کی آبادی کا ۶۵ فی صد ہے بے روزگاری کے شکار ہیں  جب کہ حکمران اشرافیہ طبقہ اقتدار کے کشمکش   میں مصروف ہیں  ۔ ان طبقوں سے نجات اور اس فرسودہ نظام کے خاتمہ کے لیےٗ  فانوس گجر  ، یوسف مستی خان  ے راستے پہ چلنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ فانوس   نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر عوامی ورکرز پارٹی کی بنیاد رکھی تاکہ ملک میں وسیع تر زرعی اصلاحات نافذکر کے زرعی زمیں کی 25 ایکڑ فی خاندان کے لحاظ سے  بے زمین کسانوں  میں مفت تقسیم کریں، تاکہ ایک طرف جاگیرداروں اور اشرافیہ کے معاشی و سیاسی تسلط کا خاتمہ ہو اور دیہات میں بسنے والی 65 فی صد ملکی آبادی معاشی اور سیاسی طور پر آزاد ہو، تو دوسری طرف محنت کش کسان اپنی بھرپُور محنت سے زرعی اجناس پیدا کر کے ملک کو خوراک اور زرعی اجناس میں خود کفیل بنا سکیں۔

اسی طرح وہ شہری مزدوروں کو طاقتور بنا کر اور پبلک سیکٹر میں بنیادی صنعتوں کے ذریعے ایک منصوبہ بند پیداواری عمل کے ذریعے بنیادی اشیاء میں خود کفیل ہو کر ملکی معشت کو مستحکم کرنا چاہتے تھے۔ وہ اور ان کی پارٹی ملک میں بالادست طبقات اور سول و ملٹری بیوروکریسی کی مراعات اور سرکاری خرچے پر جاری عیاشیوں کے خاتمہ اور ملکی معشت اور خزانے پر بے جا بوجھ ختم کر کے ملکی خزانے میں توازن پیدا کرنا چاہتے تھے۔

 مقررین نے ملکی عدالتوں کے نظام کی حکمران طبقات کے حق میں جانب داری اور عوامی نوعیت کے مسایلٰ  اور مقدمات کو نظر انداز کرنے، بالخصوص عوامی ورکرز پارٹی کے زرعی اصلاحات سے متعلق بنیادی عوامی نوعیت کے مقدمے کو 2012ء سے سرد خانوں میں ڈالنے پر افسوس کا اظہار کیا ۔

مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ  ملک کو موجودہ  سیاسی، معاشی،  اور سماجی بحرانوں  سے نکالنے کے لیےٗ  اور خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی کے نییٗ لہر کو روکنے اور سامراج کے معاشی چنگل سے نکلنے کے  لیےٗ    اور  قدرتی وسایل اور زمینوں  پر  عالمی سرمایہ داروں کے قبضہ کو روکنے کے لےٗ تمام ترقی پسند  جمہوری  قوتوں  اورگروہوں  کو  کم سے کم نکات  پر متحد کرنے   اور ایک متبادل  حقیقی  تبدیی  کے لیےٗ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔  اور نوجوانوں کو  حکمرانوں کے  جعلی تبدیلی کے نعروں اور سیاست سے بچا کر ایک سنجیدہ انقلابی سیاست کا  حصہ بنانے  کی ضرورت  پر زور  دیا۔   

Ali

Awami Workers Party is a Left-wing revolutionary party of the working class, working people. peasants, women, youth, students and marginalised communities. It strives to bring about structural changes in society set up an egalitarian society based on social justice, equality, and free from all kinds of exploitation and discrimination on the basis of faith, religion, class, nationality, gender and colour. 

Tags: