عوامی ورکرز پارٹی گوادر اور گلگت بلتستان کے عوام کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے

عوامی ورکرز پارٹی گوادر اور گلگت بلتستان کے عوام کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے


پرامن مظاہرین کے خلاف ایف آییٗ آرز اور گرفتاریوں کی مذمت اور ان کو رہا کرنے کا مطالبہ؛ گلگت بلتستان اور بلوچستان کے عوام کے بنیادی مطالبات تسلیم کیا جایےٗ اور ان کے خلاف ریاستی جبر کا سلسلہ بند کیا جایےٗ اختر حسین


کراچی یکم جنوری، عوامی ورکرز پارٹی،گوادر بلوچستان اور گلگت بلتستان میں ایک ہفتے سے جاری پرامن احتجاج کے ستھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور ان کے جایز مطالبات کی حمایت کرتی ہے۔

عوامی ورکرز پارٹی کے صدر اکتر حسین ایدووکیٹ اور جنرل سیکریٹری ڈاکٹر بخشل تھلہو نے ایک بیان مٰن حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام اور گوادر کے عوام کے مطالبات کو فل فور تسلیم کیا جایےٗ اور مظاہرین کے خلاف درج مقدمات واپس لیا جایےٗ ۔

گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ سات دہایوں سے اپنے آیینیٰ جمہوری و معاشی حقوق کے لیےٗ پرامن جدوجہد کر رہے ہیں لیکن پاکستان کے سامراج نواز حکمران طبقے اور اسٹبلشمینٹ ان کو حقوق دینے کی بجایےٗ ان پر ریاستی جبر اور نوآبادیاتی نظام مسلط کیےٗ ہویےٗ ہیں۔ اور نوجوانوں کو انسداد دہشت گردی کے کالے قوانین کے تحت ہراسان کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے گلگت بلتستان کے موجودہ حکومتکی عوام دشمن پالیسیوں اور وزیر اعلی خالد کورشید کی جانب سے قوم پرست و ترقی پسند جماعتوں پر پشتمل عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال اور ان پر غیر ملکی ایجنٹ ہونے کے الزامات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کیں۔

ان کا کہنا تھا کی تحریک انصاف کی صوبایٗ حکومت اور وفاقی حکومت دونوں گلگت بلتستان کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں اور سابقہ حکومتوں کی طرح نو آبادیاتی طرز حکمرانی اور ریاستی جبر کے ذریعے ان کی آواز کو دبانے، ان کی زمینوں، قدرتی وسایلٗ، پہاڑوں, اور چراگاہوں پرقبضہ کررہے ہیںجس کے سنگین نتایٗج نکل سکتے ہیں۔

پاکستان کے جاگیردار، سرمایہ دار ظبقہ اور اسٹبلشمینٹ کو ماضی سے سبق سیکھنا چاہیےٗ اور اس فرسودہ پالیسی کو ترک کرنا چاہیےٗ۔ ڈاکٹر بخشل نے کہا کہ عالمی سرمایہ دار مقامی دلالوں کے ذریعے کراچی کے قدیم گوٹھوں کومسمار کرنے، ساحلوں کو بیچنے، گوادر کے مچھیروں کی معاشی قتل، چترال اور گلگت بلتستان میں معدنیات اور زمینوں پر بے رحمانہ اور ظالمانہ طریقے قبضہ کرکے مقامی آبادییوں کو بے دخل کرنے کی مہم شروع کی ہے جس کی بھر پور مذاحمت کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ان علاقوں کے مظلوم اور محکوم عوام متحد ہو کر جدوجہد نہیں کریں گے حکمران اشرافیہ نہ صرف محکوم قوموں، محنت کش طبقون اور لسانی و صنفی شناخت رکھنے والے گروہوں کو تباہی کے دھانے پر پہنچاییں گے بلکہ ماحولیات کو بھی تباہ کریں گے۔