عوامی ورکرز پارٹی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز بیان کی مذمت کرتی ہے اورحقیقی جمہوریت کی بنیاد پرقائم متبادل نظام کا خواہاں ہے جوطبقاتی، قومی، صنفی، اور مذہبی بالاستی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے-
مولانا فضل الرحمٰن کی جمیعت علماء اسلام کے احتجاجیوں اور تحریک انصاف کی حکومت کو اسلام آباد میں مدِ مقابل کھڑے ہوئے چار دن ہو رہے ہیں۔ یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ اس “آزادی مارچ” کے سورما اس سیکورٹی ریاست میں جمہوریت، وفاقیت اور عوام کی بنیادی آزادیوں کی راہ میں حائل مادی اور نظریاتی اساس میں ردوبدل کرانے میں ناکام رہہے ہیں۔
انتخابات کے صرف ایک سال کے اندر تحریک انصاف نے عوام دشمن پالیسیوں کے ذریعے اپنی بچی کچی ساکھ بھی بلا شبہ گنوا دی ہے۔ اس عرصے میں یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ ملک کے اصل حکمران نہ ہی عمران خان اور تحریک انصاف ہیں اور نہ ہی پارلیمنٹ۔ آج عوام کو یہ بات معلوم ہے کہ عسکری اسٹیبلشمنٹ نے یہ سیاسی پتلی تماشہ اپنی قائم کی معاشی مطلق العنانیت کے تحفظ کے لئے رچایا ہوا ہے۔ پاکستان میں عسکری برتری کی بنیاد وہی ‘ریاست کے محافظ’ ہونے کا نظریاتی دعویٰ ہے، یوں ‘وسیع تر قومی مفاد میں’ ملک کے تمام وسائل پر ان کی اجارہ داری قائم ہو جاتی ہے اور عوام اپنی بنیادی معاشی، سیاسی اور سماجی آزادیوں سے محروم کر دی جاتی ہے۔
آزادی مارچ کے شرکاء نے ابھی تک اسٹیبلشمنٹ کے احتساب کا مطالبہ کھل کر نہیں کیا ہے، اور نہ ہی ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، ‘انسداد دہشت گردی’ کے نام پر عوام کے جان و مال کی پامالی، ‘ملکی سیکورٹی’ کے نظریئے یا ہمسایہ ممالک سے متعلق خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا کوئی مطالبہ کیا ہے۔
اب تک آزادی مارچ کو عوامی حمایت صرف اس لئے حاصل ہے کہ لوگوں کی اکثریت موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور مہنگائی کی وجہ سے بہت زیادہ تنگ آئی ہوئی ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی جمیت علماءاسلام (ف) اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے احتجاج کے جمہوری حق کی تائید کرتی ہے اور ترقی پسند قوتوں کی سویلین بالادستی کے قیام کے لئے جہدِ مسلسل کے عزم کا اعادہ بھی کرتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی ‘آزادی مارچ’ اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک وہ اس سیکورٹی ریاست کا عوامی فلاح اور حقیقی جمہوریت کی بنیاد پر قائم متبادل تجویز اور تعمیر کرتا ہے۔ ایسا متبادل جو کہ طبقاتی، قومی، صنفی، اور مذہبی بالاستی کی بنیادوں کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکے۔ صورتحال کے انتہائی خراب ہونے کے باوجود جمیعت علما اسلام اور دیگر جماعتیں صرف وزیر اعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ایسا رجعتی بیانیہ بھی دے رہے ہیں جو اقلیتوں اور خواتین کو مذید خطرات میں دھکیل رہا ہے اور مذہبی جذبات کو ہوا دیکر فسطائیت کو فروغ دے رہا ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی کا ماننا ہے کہ ملک میں دور رس جمہوری نتائج، اعلیٰ سطح پر چہروں کی تبدیلی بجائے، نظام کی ساختیاتی اور پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی سے حاصل جو سکتے ہیں۔ سویلین بالادستی کے قیام کا منصوبہ، زمین کی تقسیم میں اصلاحات، ریاست اور معیشت کے عسکریت پر انحصار میں کمی، رہائش اور روزگار کی فراہمی، آزاد اور سامراج مخالف خارجہ پالیسی، مشترکہ فائدہ مند ٹیکس کا نظام، خواتین کی معاشی، سماجی اور سیاسی آزادی، طلبہ کی انجمن سازی کی بحالی، کالج تک یکساں، مفت اور معیاری تعلیم، مزدوروں کی انجمن سازی، ماحول دوست صنعت کاری، اور وفاقیت، سول اور سیاسی آزادیوں کے ساتھ وفاداری کے بغیر محظ اک نعرہ بن کے رہ جاتا ہے۔
ہم ملک کے محنت کشوں، مظلوم اقوام، خواتین اور مذہبی اقلیتوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں جنہیں معیشت کے دگرگوں حالات نے انتہائی نازک صورتحال میں ڈال دیا ہے۔ ہم آئی ایم ایف کی مسلط کردہ کم خرچی اوربلوچستان، سندھ اور سابقہ قبائلی علاقوں میں ترقی کے لبادے میں غیر مقامی سرمایہ کاروں کے ہاتھوں ملکی قدرتی وسائل کے استحصال کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم ‘تجاوزات مخالف’ آپریشنوں کا جبر سہنے والے تمام کچی آبادی مکینوں، ٹھیلے اور کھوکھے والوں کے ساتھ بھی کھڑے ہیں۔ ہم ان تمام خواتین اور بچیوں کے ساتھ بھی کھڑے ہیں جن کو روزانہ جسمانی اور ذہنی تشدد سہنا پڑتا ہے۔ ہم ایسے تمام عسکری یا غیر عسکری آپریشنوں، قوانین اور ضوابط کے خلاف ہیں جن کا ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ’ کے درپردہ احتساب نہیں کیا جاتا ہے۔ ہم امن، انصاف، جمہوریت اور سب کی برابری کے قائل ہیں۔
ہم مین سٹریم حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی مشروط حمایت جاری رکھیں گے، لیکن ہم ایسے کسی سیاسی پتلی تماشے کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے ملٹری کی طاقت کو دھچکا نہ لگے۔ ہم ملک میں محنت کشوں کو مضبوط کرتے رہیں گے تاکہ وہ ریاست اور سماج کو نئے سرے سے تعمیر کر سکیں۔
جاری کردہ:
عوامی ورکرز پارٹی اسلام آباد-راولپنڈی