سندھ میں نسلی و لسانی منافرت کاحل محکوم قوموں اور محنت کش طبقوں کی مشترکہ جدوجہد میں ہے، یوسف مستی خان


نفرت اور نسل پرستی کا زہر سندھ کے جائز سوالات اور خدشات کو دیمک کی طرح کھا جائے گا، جس سے بچنے کی ضرورت ہے۔ بخشل تھلہو


پریس ریلیز

کراچی ( جولائی 18, 2022) : عوامی ورکرز پارٹی گزشتہ چند دنوں سے سندھ میں رونما ہونے والے افسوسناک واقعات پر تشویش کا اظہار کرتی ہے اور تمام انسان دوست، ترقی پسند اور جمہوری قوتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس صورتحال میں  تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے محنت کش عوام کو آپس میں لڑانے اور نفرت پھیلانے والے قوتوں اور ریاستی اداروں کے عزائم کو ناکام بنائیں۔

پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ نسلی اور لسانی بنیادوں پر محنت کشن طبقہ اور محنت کار عوام کو تقسیم کرنے اور ان کو آپس میں لڑانے والے نہ تو سندھیوں  کے دوست ہیں اور نہ پختونوں، بلوچوں اور دیگر لسانی اور قومی گروہ کے محنت کشوں کے دوست ہیں۔ پارٹی سمجھتی ہے کہ اس صوتحال کو بگاڑنے کی ذمہ داری سندھ حکومت، پولیس اور ریاستی اداروں پر عائد ہوتی ہے۔

عوامی ورکرز پارٹی  کے رہنماوں نے ایک مشترکہ بیان میں حیدرآباد میں نوجوان بلال کاکا کے قتل کی مذمت کی ہے  ان کے خاندان سے ہمدردی  کا اظہار کیا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس کی مجرمانہ غفلت کا نوٹس لیتے ہوئے اس واقعہ کی شفاف طریقے سے تحقیقات کرے اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کریں اور مجرموں کو سزا د ے۔  

پارٹی کے وفاقی صدر یوسف مستی خان اور جنرل سیکریٹری ڈاکٹر بخشل تھلہو اور سینئر نائب صدر اختر حسین ایڈووکیٹ، نائب صدر شہاب خٹک نے بلال کاکا کی موت  کے بعد کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں تشدد  اور ہنگامہ آرائی کے دوران مبینہ طور پر دو افراد  کی ہلاکت اور پختونوں کے کاروبار اور املاک کو نقصان پہنچانے  پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور حکومت کی نا اہلی  کو اس کا ذمہ دار ٹہرایا۔ انہوں نے عوام دشمن عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد کے ذریعے نفرت کی آگ کو بھڑکانے میں اہم  کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  سندھ وہ سرزمین ہے جس نے رنگ و نسل اور عقیدے سے بالاتر ہوکر سب کو پناہ دی ہے۔ لیکن ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ حالیہ واقعے کے بعد سندھ کے مختلف شہروں میں پیدا ہونے والے غم و غصے کا ایک اہم سبب سندھ میں طویل عرصے سےموجود  دیگر صوبوں اور جنگ زدہ خطوں سے آئے ہوئے لوگوں کی آبادکاری کا دباؤ ہے۔

ؑعوامی ورکرز پارٹی کے سینئر نائب صدر اختر حسین ایڈووکیٹ اور نائب صدر شہاب خٹک نے کہا کہ عالمی سامراج اور سرمایہ دارانہ استحصال، وسائل پر قبضہ گیری اور زمینوں سے بےدخلی اور سامراجی جنگوں سے متاثر ہونے والے محنت کش شہروں بلخصوص سندھ کے شہری علاقوں کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں مقامی آبادی کے دیرینہ خدشات ہیں جسے تسلیم کرکے ان کا حل تلاش کرنا چاہئے۔ 

بخشل تھلہو نے کہا کہ پاکستان جیسے رینٹئر اور سکیورٹی ریاست میں جہاں ملکی وسائل کا آدھا حصہ عسکری اداروں کو جاتا ہو اور بقیہ حصہ کی تقسیم بھی نابرابری اور غیر منصفانہ بنیادوں پر ہوتی ہو، تو  مقامی لوگوں کی طرف سے اپنی زمین اور اپنے وسائل کو گنوانے اور اپنے ہی وطن میں اقلیت ہونے کا خوف اور تشویش جائز ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ریاست کی جنگجویانہ نفسیات، نفرت کی سیاست اور”تقسیم کرو اور حکومت کرو” جیسے نو آبادیاتی پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے عوام کے اصل محرومیوںکا ازالہ کرنے کی بجائے انہیں فرقہ، نسل اور قومی کی بنیاد پر آپس میں لڑاتے ہیں۔ اوراس قسم کےعوام دشمن حربے کے ذریعے سندھیوں کو کبھی اردو بولنے والوں سے، کبھی بلوچوں سے تو کبھی پختونوں سے لڑاتے ہیں۔ اور اس کی آڑ میں سندھ کے زمینوں، وسائل اور ساحلوں پر قبضہ کرتے ہیں۔  

  سندھ کے ترقی پسند، وطن دوست اور جمہوری قوتوں کو چاہئے کہ وہ ان سازشوں کو سمجھیں اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرکے اپنی جدوجہد کا رخ ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاون جیسے ہاوسنگ اسکیموں اور مافیہ جو ان کے زمینوں اور وسائل پر قابض ہو رہے ہیں کی جانب موڑیں نہ کہ ان محکوم قوموں کے محنت کشوں اور مجبور لوگوں کے جو ریاستی جبر، سامراجی جنگوں اور سرمایہ دارانہ استحصال کے نتیجے میں شہروں کا رخ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

عوامی ورکرز پارٹی بین الاقوامیت اور محنت کشوں کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اورتمام قوموں، لسانی گروہوں، مذاہب اور فرقوں کے برابری کی حق کو تسلیم کرتی ہے ۔اور مشترکہ لائحہ عمل اور جدو جہد کے ذریعے ان کے حقوق کے حصول اور تحفظ پر زور دیتی ہے۔

پارٹی کے صدر اور جنرل سیکریٹری نے تما م ترقی پسند اور جمہوری قوتوں کو یاد دہانی کیا کہ سندھ میں 60 اور 70 کی دہائیوں میں محنت کش طبقے اور بائیں بازو کی سیاست سب سے زیادہ متحرک رہی ہے جس کو کمزور کرنے کے لئے ریاستی پالیسیوں نے نسلی اور فرقہ وارانہ منافرت کو جان بوجھ کر بھڑکایا۔

ان رہنماوں نے کہا کہ نسل پرستی اور لسانیت کا زہر محکوم قوموں کے جائز خدشات اور موقوف کو بھی دیمک کی طرح کھا جائے گا۔ اس لیے پارٹی سندھ میں بسنے والے تمام باشعور حلقوں، دانشوروں، نوجوانوں، ترقی پسند اور جمہوری قوتوں سمیت محنت کشوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ سندھ کو ایک بار پھر نسلی و لسانی فسادات میں دھکیلنے کی سازشوں کو ناکام بنائیں اور ایک متحدہ محاذ اور منظم سیاسی مزاحمت کے ذریعے طبقاتی، قومی، لسانی استحصال، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، مہنگائی اور غربت کے خلاف جدوجہد کریں اور قومی و لسانی تضادات کا سوشلسٹ حل تلاش کریں۔