کراچی: عوامی ورکرز پارٹی بزرگ سیاستدان اور بلوچستان کے پہلے وزیر اعلی سردار عطاء اللہ مینگل کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتی ہے اور ان کے اہل خانہ ، دوستوں اور کارکنوں سے دلی تعزیت کرتی ہے۔
سردار عطاء اللہ مینگل طویل علالت کے بعد جمعرات کو 92 سال کی عمر میں کراچی کے ایک اسپتال میں انتقال کر گئے۔
ایک تعزیتی پیغام میں اے ڈبلیو پی کے صدر یوسف مستی خان، سیکریٹری جنرل اختر حسین ، ڈپٹی سیکریٹرعصمت شاہجہان، فیڈرل کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فرزانہ باری، ڈاکٹر عاصم سجاد اختر، بلوچستان کے صدر یوسف کاکڑ، سندھ کے صدر ڈاکٹر بخشل تھلہو، خیبر پختونخوا کے صدر حیدر زمان خھان، سرایکی وسیب کے صدر فرحت عباس، پینجاب کے صدر عمار رشید، گلگت بلتستان کے چیرمین بابا جان، ٓزاد کشمیر پارٹی کے چیرمین نثار شاہ اور دیگر نے کہا کہ سردار عطاء اللہ مینگل ان عظیم قوم پرست رہنماؤں میں سے ایک تھے جو اپنی آخری سانس تک بلوچستان کے محکوم عوام اور دیگر مظلوم اقوام کے حقوق کے لیے اواز بلند کرتے رہے اور جدوجہد کیں۔ ان کی عہد کے قوم پرست سیاستدانوں نے قوم پرستی کو سامراج دشمن اور طبقاتی جدوجہد کے ساتھ جوڑا جس پر تمام ترقی پسند قوتیں اج بھی فخر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سردار عطااللہ مینگل کے انتقال سے پاکستان ایک حقیقی سیکولر ،جمہوریت پسند ، دانشور اور معتدل سیاستدان سے محروم ہو گیا ہے جو آخری سانس تک اپنے نظریات پر قائم رہے اور انہی وجوہات کی بنا پر برسوں جیل کی صعوبتیں برداشت کیں۔
انہوں نے اپنے لوگوں کے حقوق اور پاکستان کو ایک سیکولر جمہوری ملک بنانے کے لیے جدوجہد کی۔ ان کے وفات سے شائستگی ، رواداری اور اصولوں اور نظریات کی سیاست کے باب کا خاتمہ ہوا ہے۔
سردار عطا اللہ میر غوث بخش بزنجو کے اصرار پر 50 کی دہائی میں سیاست میں آے ن اور یکم مئی 1972 سے 13 فروری 1973 تک بلوچستان کے پہلے منتخب وزیراعلیٰ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
ان کی حکومت کو اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بلوچستان میں گورنر راج لگانے کے بعد تحلیل کر دیا تھا۔ بعد میں وہ بلوچستان میں فوجی آپریشن کے خلاف مزاحمت کی وجہ سے طویل عرصے تک قید کے گیے۔ وہ لندن میں جلاوطنی پر مجبور ہوءے اور 1990 میں واپس آئے۔ بعد میں انہوں نے بلوچستان کی سیاست میں فعال طور پر حصہ لیا۔ وہ ملک میں چھوٹے صوبوں کی قوم پرست سیاسی جماعتوں پر مشتمل پاکستان اوپریسڈ نیشنل موومینٹ ( پونم) کے بانی رہنماؤں میں سے تھے۔