عوامی ورکرز پارٹی پاکستان کی بہادر خواتین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے جوبدترین قسم کی پدرسری، دقیانوسی روایات، انتہا پسندی، تشدد، ریاستی جبر اور معاشرے کو عسکریت پسندی سے پاک کرنے کے لئے جدوجہد میں مصروف ہیں۔
اس موقع پر، ہم اپنے تمام کامریڈوں کو یاد کرتے ہیں اور ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنھوں نے خواتین کی آزادی، مساوی حقوق، جبر، استحصال، اور گھریلوتشدد کے خلاف جدوجہد میں اپنی جانیں نچھاور کیں اور تحریکوں کی رہنمائی کیں۔
عوامی ورکرز پارٹی کے صدر یوسف مستی خان، سیکریٹری جنرل اختر حسین ایڈووکیٹ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ “آج ہمیں اپنے ان ساتھیوں اور خواتین کو جو فلسطین سے کشمیر تک، لبنان سے ایران تک، افریقہ سے چلی تک، برازیل سے یمن اور مصر سے ہندوستان تک ڈکٹیٹرشپ اور مطلقالعنان حکمرانوں، ریاستی جبر، صیہونیت اور سامراجیت کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں، کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔”
“ہم بلوچستان، خیبر پختونخوا، سندھ، پنجاب، کشمیر اور گلگت-بلتستان کی خواتین کو سلام پیش کرتے ہیں کہ وہ اپنے حقوق اور اپنے پیاروں کی آزادی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔
ان رہنماوں نے کہا کہ “عوامی ورکرز پارٹی ابھرتی ہوئی فیمینسٹ تحریک جو پدرسرانہ جبر اور عسکریت پسندی کو پیچھے دھکیلنے اور معاشی و سماجی انصاف، امن اور باوقار زندگی گزارنے کے بنیادی حقوق کے لئے جدوجہد کر رہی ہیں، کی بھر پور حمایت کرتی ہے ۔ ہم عورت آزادی مارچ، محنت کش عورت مارچ اور عورت مارچ کی بھر پور حمایت کرتے ہیں اور ان کے شانہ بشانہ جدوجہد کرنے کا عزم کرتے ہیں۔”
“پارٹی خواتین کے حقیقی مطالبات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے، خواتین کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے، سنسنی خیزی کی میڈیا کی مہم اور انتہا پسند فرقہ پرست تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں دینے، اور خوفوہراس پھیلانے کی کوشش کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ اور اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے پر اسرار خاموشی اور شر پسندوں کے خلاف ایکشن نہ لینے کی مذمت کرتی ہے۔”
ان رہنماوں نے کہا کہ “ہم عورت آزادی مارچ کے بارے میں عدالتوں کے جرآت مندانہ فیصلوں کا خیرمقدم کرتے ہیں اور حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مارچ کرنے والوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے اور شدت پسند عناصر کے خلاف سختی کے ساتھ نمٹا جائے ۔”
انہوں نے کہا کہ پارٹی اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ وہ عورت مارچ، عورت آزادی مارچ کی منتظمین بشمول ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ، ویمن ایکشن فورم، ہم عورتیں اور عورت مارچ کےشانہ بشانہ کھڑی رہے گی۔
“خواتین کے اس بین الاقوامی دن کے موقع پر، ہم خواتین کی آزادی، سماجی تبدیلی اور معاشرتی تعلقات کے انقلابی جوش اور پیغام کو دوبارہ زندہ کرنے کا عزم کرتے ہیں۔
“آج ہمارا معاشرہ پدرشاہانہ، فاشسٹ اور عسکریت پسندانہ تشدد، جابرانہ ریاستی پالیسیوں، مذہبی بنیاد پرستی، نسل پرستی کے اندر جھکڑا ہوا ہے۔ ہم ان تمام ظالمانہ پالیسیوں اور روایات کے خلاف خواتین کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں اور بایاں بازو کے تاریخی ، انقلابی جدوجہد کی تجدید کا عزم کرتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ پارٹی اس بات کو بھی تسلیم کرتا ہے کہ جب تک تشدد اور استحصال کے باہم وابستہ ڈھانچے کو مسمار نہیں کیا جاتا خواتین اور پسماندہ افراد آزاد نہیں ہو سکتے۔
گھروں کے اندر، کام کے مقامات پر، دفاتر اور کھیتوں میں روزانہ لاکھوں محنت کش خواتین کا استحصال کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں وہ اپنے خوابوں اور صلاحیتوں کو پورا کرنے کے مواقع، وقت اور وسائل سے محروم کئے جاتے ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں تشدد اور ہراساں کرنے کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے جس نے گھروں اورعوامی مقامات کو عورتوں اور لڑکیوں کے لئے غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ انھیں ہر روز جسمانی، جنسی، ذہنی اور جذباتی تشدد سے گزرنا پڑتا ہے ۔
ریاست کی فرسودہ اور عوام دشمن نظام کی وجہ سے متعدد خواتین روزانہ بنیادی طبی اور تولیدی صحت کی دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں، انہیں وراثت، گواہی اور فیصلہ سازی میں مساوی حقوق سے محروم کیا گیا ہے اور ثانوی حیثیت دے دی گئی ہے، اس نظام کو خود ساختہ مذہبی پیشواء اور ملا ئیت قانونی اور اخلاقی جواز فراہم کرتے ہیں۔
یوسف مستی خان نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کے لئے جدوجہد کرنے کا عزم کرتی ہے جہاں خواتین خوف و ہراس، ظلم و تشدد اور معاشرتی جبر سے آزاد زندگی گزار سکیں اور اپنے خوابوں اور ارمانوں کی تکمیل کرسکیں، جہاں زیادتی کرنے والوں کا احتساب کیا جاسکتا ہو، جہاں عورتیں اور مرد برابر ی اور باہمی احترام کی بنیاد پررشتوں میں بندھے ہوں، جہاں خواتین اپنی صحت، وراثت اور دیگر معاملات کو چلانےاور فیصلہ کرنے میں با اختیار ہوں۔
اختر حسین نے کہا کہ “آج، فاشزم، ریاستی عسکریت پسندی، سامراجیت کے بڑھتے ہوئے جنونیت نے مذہبی، اور نسلی منافرت کو ہوا دے کر اور خواتین کی آزادی سے انکاری کرکے دنیا کو جنگ اور تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہےاور کرہ ارض پر بسنے والے ہر جاندار اکوخطرے میں ڈال دیا ہے، غریب مزدور طبقہ اورنوجوانوں کو جنگ کا چارہ بنادیا ہے- اس جنگی جنون نے بچوں کو یتیم اور خواتین کو بیوہ اور بے سہارہ بنا دیا ہے ۔ ہمارے خطے میں، ریاستی سیکورٹی کے بیانیہ اور اقدامات نے خاص طور پر بلوچ، پختون، سندھی، کشمیری، گلگت-بلتستان، ہزارہ، اور دیگر غیر مسلم اقیلیتوں کے خواتین کو بھی متاثر کیا ہے، جو آزاد شہریوں کی حیثیت سے اپنے جینے اور سانس لینے کے بنیادی حق کے لئے جدوجہد کرنے پر مجبور ہیں-“
“ہم فاشزم کے بڑھتے ہوئے طوفان کو پیچھے دھکیلنے، سرمایہ داری، سامراجیت اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں، تشدد، اغواء، اور دہشت گردی سے پاک ایک متبادل حقیقی ترقی پسند اور مساوات پر مبنی معاشرے کی تشکیل کیے لیئے جدوجہد کر رہے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ سرمایہ دارانہ منافع کے لالچ، وسائل کی بے دریغ استعمال نے موسمیا تی تبدیلی کے نتیجے میں کرہ ارض کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
ان رہنماوں نے تمام محنت کش طبقوں ، خواتین، نوجوانوں ، طالب علموں، اور تمام محنت کار عوام سے اپیل کیں کہ وہ متحد ہوکر انسانی زندگی کی بقا، ضروری آب و ہوا کے توازن کی بحالی لئے جدوجہد کا آغاز کریں، اور ایک ایسی دنیا کی تشکیل کریں جہان تشدد اور خوف نہ ہو، جس میں تما م انسانوں کو برابر موقع فراہم ہوں، اور جس میں استحصال اور تعصبات کا کوئی وجود نہ ہو۔
ان رہنماوں نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی مختلف شہروں میں خواتین کی طرف سے کی جانے والی مارچ کی بھر پور حمایت جاری رکھے گی اور دیگر ترقی پسند، سامراج دشمن قوتوں کے ساتھ مل کر سرمایہ داری، سامراجیت، جاگیرداری، قبائلی ، مذہبی بنیاد پرستی، اور عسکریت پسندی کے ذریعہ بربریت اور تشدد کے خلاف جدوجہد میں قائدانہ کردار ادا کرے گی۔
پارٹی فرسودہ نظریات، رسم ورواج اور غیرت کے نام پرقتل، تشدد، اور چھوٹے بچوں اور بچیوں کے ساتھ جنسی تشدد ، اور ریاستی جبر، معیشت اور جمہوری اداروں میں اسٹبلشمنٹ کی بےجا مداخلت اور غلبہ اور بیانیہ جن کا نشانہ ہزاروں خواتین ہوچکی ہیں کے خلاف لڑنے کا عزم کرتی ہے۔
جاری کردہ: عوامی ورکرز پارٹی