عوامی ورکرز پارٹی ملتان میں نشتر ہسپتال کے مردہ خانے کی چھت پر لاوارث لاشوں کی بحرمتی اور غیر انسانی عمل پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتی ہے۔ یہ مکروہ فعل اخلاقی و سماجی قدروں کی سراسر توہین کے ساتھ ساتھ طبی اخلاقیات اور اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) کی بھی خلاف ورزی ہے۔ تمام لاشوں کا ڈی این اے کروا کر تشخیص کروائی جائے۔
عوامی ورکرز پارٹی کے قائم مقام صدر اختر حسین ایڈووکیٹ اور جنرل سیکریٹری ڈاکٹر بخشل تھلہو نے ایک بیان میں کہا کہ ہسپتال کی چھت پر لاشیں پھینکنا نہ صرف ایک غیر انسانی فعل ہے بلکہ یہ پاکستانی معاشرے کی مجموعی سماجی بے حسی اور اخلاقی گراوٹ کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ فعل عوام اور صحت عامہ کےجانب ریاست اور حکمران طبقہ کی بے حسی کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔ ایسی ریاست میں لوگوں کی کیا اہمیت ہو گی جہاں تین کروڑ سے زائد بے گھر افراد جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں، انسانوں کی پیدا کردہ آفت اور تباہی اور حکمران اشرافیہ کی مجرمانہ غفلت اور بے حسی کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ دو ماہ سے سڑے ہوئے پانی اور مچھروں میں گھرے کھلے آسمان تلے بھوک پیاس اور بیماری کے شکار رہ رہے ہیں اور حکمران محلاتی سازشوں اور طاقت کے کھیل میں مصروف ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہسپتال میں ایک مردہ خانہ ہے جہاں نامعلوم اور لاوارث لاشیں رکھی جاتی ہیں ، جب لاشیں گلنا شروع ہو جاتی ہیں تو انہیں مردہ خانے کی چھت پر ہوا دار کمروں میں رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کی طبی تعلیم اور تجربے کے مقاصد کے لیے استعمال ہونے کے بعد لاشوں کو مناسب طریقے سے دفن کیا جانا چاہیے تھا مگرانہیں چھت پر پھینک دیا گیا۔
ان رہنمائوں نے کہا کہ اگرچہ میڈیکل کالجوں کی جانب سے لاوارث اور نامعلوم لاشوں کو طبی مقاصد کے لیے استعمال کرنا معمول ہے لیکن انہیں کیمیکل لگانے کے بعد محفوظ کرلیا جاتا ہے۔ ۔ مسخ شدہ لاشوں کو باہر کھلے میں نہیں پھینکا جاتا بلکہ ایک ہوا دار کمرے میں رکھا جاتا ہے ۔انہیں کھلے مقام پر پھینکنا غیر انسانی فعل ہے ۔
ان رہنماوں نے مطالبہ کیا کہ ان تمام لاشوں کا ڈی این اے کروا کر تشخیص کروائی جائے تاکہ لاپتہ افراد کے لواحقین کے خدشات بھی دور کیے جاسکیں۔. عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماوں نے نشتر ہسپتال کے ذمہ دار عملے کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا۔