رپورٹ: اسد ممتاز، رحمت تونیو ایف علی
کراچی، جون ۲۹: عوامی ورکرز پارٹی سندھ کے رہنما کامریڈ سینگار نوناری کی جبری گمشدگی کے خلاف ان کی اہلیہ کامریڈ فوزیہ سینگار نے سندھ ھائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
یہ درخواست عوامی ورکرز پارٹی کے وفاقی سیکرٹری جنرل کامریڈ اختر حسین ایڈووکیٹ کی سربراہی میں وکلا کی ٹیم کی جانب سے دائر کی گئی۔
اس دوران سندھ لیگل کمیٹی کے وکلا دوستوں، محمد خان شیخ، مرتضٰی ساریو، انور سولنگی، اصغر ناریجو، عمیر علی، عبدالطیف میربحر، ناصر ناریجو، وکی کمار گوئل، عبدالرشید درس، محمد جمیل، اسد چانڈیو، بگن انور چانڈیو، مختیار راہو اور دیگر نے کامریڈ فوزیہ کو کامریڈ سینگار کی بازیابی کیلئے ہر قسم کی آئینی و قانونی مدد میں ساتھ دینے کا یقین دلایا۔
جبکہ عوامی ورکرز پارٹی کے وفاقی صدر کامریڈ یوسف مستی خان، سندھ کے صدر کامریڈ بخشل تھلہو، ابراہیم سندھی، صحافی اسد ممتاز، اے ڈبلیو پی لاڑکانہ کے خان غفار خان اور دیگر دوست بھی موجود تھے۔ جنہوں نے کامریڈ فوزیہ سینگار نوناری کے انقلابی جذبے کو سلام پیش کیا، اور کامریڈ سینگار کی آزادی کیلیے سیاسی تحریک جاری رکھنے کا عزم کیا۔
کامریڈ سینگار کو رینجرز اور سیکوریٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے ۲۵ جون کی رات تقریبا ۱۲ بجے ان کے گھر میں زبردستی گھس کر اغواء کرکے نامعلوم مقام منتقل کیا گیا۔ اس دوران ان پر تشدد بھی کیا گیا۔
انہیں عوامی ورکرز پارٹی، سندھ ترقی پسند کمیٹی، اور دیگر ترقی پسند اور سندھی قوم پرست جماعتوں کی کال پر بحریہ ٹاون اور ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی اور دیگر ریٗیل اسٹیٹ مافیاء کی سندھ کی قدیم گوٹھوں اورآبادیوں کو مسمار کرکے زمینوں پر قبضہ کے خلاف اور کراچی میں گجر نالہ اورنگی نالہ، مصطفے آباد اور لیموں گوٹھ کے مکینوں کی غیر قانونی بے دخلیوں کے خلاف ملک گیر احتجاج سے ایک دن پہلے اغوا کیا گیا۔
جس کے خلاف تین دن سے مسلسل اندرون سندھ مظاہرے ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن نے بھی ان بے دخلیوں اور لوگوں کو ان کے چھتوں اور زمینوں سےمحروم کرنے کا نوٹس لیا ہے اور پاکستان کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اس سلسلہ کو روکا جاےٗ۔
۲۷ جون کو بروز اتوار عوامی ورکرز پارٹی کی اپیل پر پورے پاکستان میں بحریہ ٹاؤن، ڈی ایچ اے اور دیگر ریٗیل اسٹیٹ مافیا کی جانب سے جاری زمینوں پر قبضے، غریبوں کے گھروں کی مسماری اور سیاسی کارکنوں پر ریاستی جبر بشمول عوامی ورکرز پارٹی سندھ کے رکن سینگار نوناری کی رینجرز کے ہاتھوں اغوا کے خلاف احتجاج ہوا جس میں ہزاروں لوگوں جن میں انسانی حقوق کے کارکن، سیاسی کارکن، طلباء، خواتین اور کچی آبادی کے مکینوں نے شرکت کیں۔
مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھاےٗ ہوےٗ تھے جن اپنے مختلف مطالبات ک لکھے ہوئے تھے۔ مظاہریں بحریہ ٹاؤن ، ڈی ایچ اے اور دیگر میگا پروجیکٹس جیسے گوجر نالہ ایکسپریس وے ، راولپنڈی رنگ روڈ ، دادوچہ ڈیم اور راوی اربن ڈویلپمنٹ کے ذریعہ کراچی ، لاہور اور راولپنڈی میں ہزاروں افراد کی بے گھر ہونے کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔
مظاہرین نے 6 جون کو کراچی میں ہونے والے احتجاج کے بعد سندھی قوم پرست اور ترقی پسند کارکنوں کی گرفتاری اور پارٹی کے ملک گیر مظاہرے سے ایک دن پہلے اغوا ہونے والے سینگار کی اغوا کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور ان کی رہایٗ کا مطالبہ بھی کیا ۔
انہوں نے سندھ حکومت اور رینجرز کے اہلکاروں کے خلاف بھی نعرے بازی کی۔
کراچی میں سینکڑوں افراد بحریہ ٹاؤن ، ڈی ایچ اے ، اور گجر نالہ ، اورنگی نالا ، گلشن مصطفی ، لیمن گوٹھ ، اور نیسلہ ٹاور کے مکینوں کو بے دخل کرنے کے خلاف کراچی پریس کلب میں جمع ہوئے۔ احتجاجی مظاہرے بحریہ ٹاؤن اور سندھ میں ریاستی سرپرستی اور سندھ دیسی حقوق اتحاد کے ذریعہ بلائے جانے والے ملک گیر احتجاج کا حصہ تھا۔ کے پی سی میں ہونے والے احتجاج کے شرکاء نے ریگل چوک سے کے پی سی تک سندھ اینڈیجنس رایٹس الاینس کے زیر اہتمام مارچ کرنے والوں کو خوش آمدید کہا۔
انہوں نے گوجر نالہ اور اورنگی نالہ میں جاری مسمار کرنے کی مہم کے خلاف ، اور بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے کے ذریعہ لوگوں کو بے گھر کرنے کے خلاف نعرے لگائے ہوئے بینرز اور پلے کارڈ رکھے ہوئے تھے اور حکومت سندھ کے خلاف نعرے لگائے تھے۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اے ڈبلیو پی کے صدر یوسف مستخان نے سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے محنت کش طبقے اور غریب عوام کو ان کے گھروں اور اراضی سے محروم کرکے ان کی آبائی زمین ملک ریاض ، ڈی ایچ اے اور دیگر رئیل اسٹیٹ مافیا کو فروخت کردی۔ انہوں نے ظلم اور بے گھر ہونے کے خلاف آواز بلند کرنے پر سینگار جیسے کارکنوں کو اغوا کرنے پر سکیورٹی اہلکاروں کی مذمت کی۔
اے ڈبلیو پی کے جنرل سکریٹری اختر حسین نے بھی سنگارر کے اغوا کی مذمت کی اور چیف جسٹس گلزار احمد سے اپیل کی کہ وہ صورتحال کا نوٹس لیں ، گھروں کے انہدام سے متعلق اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور کے ایم سی ، کے ڈی اے اور سندھ کچی آبادی حکام کی غلطیوں کی وجہ سے لوگوں کو سزا نہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بلکل غلط ہے کی بے گھر ہونے والے لوگ نالوں اور ندیوں پر بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام منہدم شدہ مکانات نالوں سے بہت دور واقع ہیں۔ جب کہ در حقیقت 30 فٹ چوڑی سڑک کے منصوبے کے لئے مکانات کو زمین بوس کیاجارہا ہے۔
ایس آئی آر اے کے حفیظ بلوچ اور سابق سکریٹری نے کہا کہ ملیر اور گڈاپ میں پیدا ہونے والی صورتحال کے ذمہ دار سندھ حکومت اور ریل اسٹیٹ مافیا کے مابین گٹھ جوڑ ہے۔ ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مختلف بلڈرز کو زمینیں فروخت کیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور عدالتوں نے حکومت کی سرپرستی میں مزید اراضی پر قبضہ کرنے والے مافیا پر معمولی جرمانے عائد کرکے مقامی آبادی کو زمین کی بحالی کے بجائے ان غیر قانونی قبضوں کو باقاعدہ کردیا ۔جب کہ مظاہرین کو قید کیا جارہا ہے۔
گوجر نالہ ا متاثرین کمیٹی کے صدر عابد اصغر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے گوجر نالہ کے لیز پر دیئے گئے اراضی کے انہدام کے احکامات جاری کرکے غریبوں کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔
انہوں نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک طرف بلاول بھٹو سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بولتا ہے لیکن دوسری طرف 30 فٹ سڑک تعمیر کرنے کی اجازت دیتا ہے جس میں غریب لوگوں کے گھروں کو توڑ ڈالنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
اورنگی نالہ متاثرہ کمیٹی کے سربراہ ارسلان انجم، گلشن مصطفیٰ کے متاثرین کمیٹی کے سربراہ علی کا کہنا تھا کہ گلشن مصطفیٰ ایک جائز منصوبہ ہے لیکن چند بلڈرز اور سرکاری اہلکار ہماری زمینیں ہتھیانے کے لئے عدالتوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم خون پسینے کی کمائی سے بنائے گئے اپنے ان جائز گھروں کو ہر گز مسمار نہیں ہونے دیں گے اور ایک گھر کو بھی مسمار کرنے سے پہلے حکومت کو ہماری لاشوں کے اوپر سے گزرنا ہوگا۔
عوامی ورکرز پارٹی کراچی کے صدر شفیع شیخ نے شرکا کو یقین دلایا کہ ان کی پارٹی اور کراچی بچاؤ تحریک اس وقت تک لڑتی رہے گی جب تک کہ بلڈر مافیا کی قبضہ گیریت اور کراچی کی عوام کے جائز گھروں کی مسماریوں کا سلسلہ ختم نہیں ہو جاتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عوامی وکرز پارٹی ملک گیر پارٹی ہے جو بحریہ ٹاؤن کے خلاف بھی تحریک چلا رہی ہے اور گجر و اورنگی نالہ سمیت دیگر آبادیوں کی مسماریوں کے خلاف بھی سب سے آگے کھڑی ہے لہٰذا ان تحریکوں کو لسانی رنگ نہ دیا جائے کیونکہ یہ صرف اور صرف طبقاتی مسئلہ ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی کراچی کے جنرل سیکریڑی خرم علی نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر وہ عوام سے مخلص ہیں تو فوری طور پر مسماریوںاور 30 فٹ روڈ و دیگر توسیعی منصوبوں کو روک کر عدالت عظمیٰ کو بتائیں کہ نالون کے اوپر کوئی تجاوزات موجود نہیں ہیں اور این ای ڈی کے بوگس سروے کو ختم کر کے اورنگی پائلٹ پراجیکٹ، ٹیکنکل ٹریننگ ریسورس سینٹر، کراچی اربن لیب اور دیگر ایسے اداروں کے ذریعے پروین رحمان کے اس منصوے پر کام کرنے کی کوشش کریں جس میں انہوں نے بغیر کسی گھر کو مسمار کئے نکا سی آب و دیگر مسائل کا حل پیش کیا تھا۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ بحریہ ٹاؤن، ڈی ایچ اے اور نارتھ ٹاؤن سمیت تمام بلڈرز سے مقامی آبادی کی زمینیں واپس لے کران بلڈرز کو پابند کیا جائے کہ ہوہ لوگوں سے لی گئی رقوم واپس لوٹائیں۔
حیدر آباد، میرپور خاص، لاڑکانہ، مورو، سانگحڑ، خیرپور ناتھن شاہ، گھوٹکی اور دیگر ضلعی صدر مقام میں بھی مظاہرے ہوےٗ اور سینگار کی رہاییٗ کا مطالبہ کیا گیا۔
اسلام آباد میں سینکڑوں افراد متحدہ عوامی اور اے ڈبلیو پی اور اس کی ترقی پسند جماعتوں کے اتحاد کے اپیل پر نیشنل پریس کلب کے باہر جمع ہوئے ، اور اس میں مختلف بائیں بازو گروپوں ، یونینوں اور تنظیموں ، نیشنل پارٹی کے ممبران ، مزدور کسان پارٹی ، پاکستان مزدور محاز ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ ، ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ ، الائنس فار کچی آبادیوں ، پاکستان کے ہیومن رائٹس کمیشن ، پاکستان ٹریڈ یونین دفاعی مہم ، پاکستان انقلابی پارٹی ، ترقی پسند طلباء فیڈریشن ، اور انقلابی اسٹوڈنٹس فیڈریشن سمیت دیگر شامل تھے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے اے ڈبلیو پی پنجاب کے صدر عمار راشد نے کہا کہ سینگار کا اغوا اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح سندھ اور وفاقی حکومتیں زمینوںکو ہتھیانےاور ان کی غیر قانونی اراضی پر کسی بھی چیلنج کو خاموش کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کس طرح تمام بڑی سیاسی جماعتیں ان رئیل اسٹیٹ مافیا کو خاموش تماشایٗ کی حیثیت سے دیکھ رہی ہیں اور بے گھر ہونے والے لوگوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کے لیےٗ تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی کے اس پورے ماڈل جس کے تحت زمین اور قدرتی وسائل پر صرف اشرافیہ طبقہ کی اجارہ داری قایم کیا جا رہا ہے جبکہ کاشتکاروں اور مزدوروں اور غریبوں کو ان کے وسائل وسائل سے محروم کیا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سینگار جیسے کارکنوں کو سزا دی جارہی ہے کیونکہ وہ مزدور طبقات اور ٓادی واسی لوگوں کے لئے بات کرتے ہیں۔ عمار رشید نے خبردار کیا کہ کہ جب تک ا نہیں رہا نہیں کیا جاتا ، عوامی ورکرز پارٹی اس طرح کے ظلم کے پیچھے طاقتور لوگوں اور ریاستی مشینری کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرنے کے لئے ملک گیر تحریک شروع کرے گی۔
اے ڈبلیو پی کی فیڈرل کمیٹی کےرکن عاصم سجاد نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کراچی اور گجر نالہ میں جاری بے دخلیاں تو اس پورے مسلے کا صرف ایک چھوٹا سرا ہے ۔اسی طرح کے ہزاروں افراد کو ملک بھر کے دور دراز علاقوں میں بے دخلی کا سامنا ہے جن پر کسی کا دھیان نہیں جاتا۔
اس موقع پر ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کی شہزادی حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بے دخلیاں اور بے دخل کرنا خواتین کا مسئلہ ہے اور خواتین اور بچوں کو سب سے زیادہ تکلیف اس وقت پہنچتی ہے جب وہ گھروں سے محروم ہوتے ہیں۔
اس موقع پر نیشنل پارٹی پنجاب کے صدر ایوب ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طاقتور ڈویلپرز ریاستی اشرافیہ کے ذریعہ ملک بھر میں لوگوں کی زمینوں اور قدرتی وسائل پر قبضہ کر رہے ہیں۔
عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے رہنما احتشام خان نے کہا کہ گلگت بلتستان سے لے کر گوادر تک ، لوگوں کو ان کی زمینوں اور قدرتی وسائل سے محروم کرکے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ داروں کے حوالے کیے جارہے ہیں۔
پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے منہاج سواتی نے کہا کہ ایک طرف لوگوں کو اپنی زرعی اراضی سے ہاؤسنگ سکیموں کا راستہ دینے کے لئے مجبور کیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف روزگار اور جنگ سے بچنے کے لئے شہروں میں آنے والے کارکنوں کو کچی آبادیوں سے بے دردی سے بے دخل کردیا جاتا ہے ۔
رنگ روڈ متاثرین کمیٹی کے فیاض گیلانی نے بتایا کہ رنگ روڈ میں تبدیلی جو بڑے پراپرٹی ڈویلپرز کو فایٗدہ پہنچانے کے لئے کیا گیا ہے اور مقامی افراد کو اپنی زرعی اراضی کو کوڑیوں کے دام فروخت کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
دادوچہ ڈیم متاثرین کمیٹی کے اجمل خان نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ان کے حق میں فیصلے کے باوجود کہ ڈیم کے لئے اراضی غیرقانونی طور پر حاصل کی گئی ہے ، انتظامیہ اور ایف ڈبلیو او مقامی رہائشیوں سے مشاورت کے بغیر اس منصوبے پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
لاہور، ۡصور، میں بھی مظاہرے ہوے اور عام دشمن بجٹ اور زمینوں پر قبضوں کے خلاف نعرے لگاےٗ گیےٗ۔
ہنزہ میں بھی عوامی ورکرز پارٹی کے کارکنوں نے چراگاہوں، پہاڑوں، آبی وسایل اور معدنیات پر طاقتور اداروں اور عالمی سرمایہ داروں کی جانب سے قبضہ کے خلاف احجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں کامریڈ بابا جان آصف سخی، اکرام جمال، امیر علی، فرہاد خان، اختر امین اور دیگر کارکنوں نے تقرریں کیں اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام غیر قانونی کانکنی کے لیزوں کو منسوخ کرین، شاہراہ ریشم کے متاثرین کو معاوضہ ادا کریں اور سندھ کے رہنما سینگار نوناری کو رہا کریں اور غربوں کے گھروں کو مسمار ہونے سے روکیں۔