Menu

#CoronaEmergencyPK

پاکستان میں کورونا وبا سے نمٹنے کا عوامی منصوبہ

پاکستان میں کورونا وبا سے نمٹنے کا عوامی منصوبہ

پیش لفظ

کورونا وائرس کی وبا نے ناصرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو کئی دہائیوں کے بعد ایک بار پھر سنگین ترین طبی، معاشرتی ، سیاسی اور معاشی بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ اس وقت جب کہ حکومتیں اور سیاسی رہنماء عالمی سطح پرسر جوڑ کے سوچ رہے ہیں کہ کیا کیا جائے، اس متعدی مرض سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں، بے روزگاری اور عالمی معاشی بدحالی کے امکانات تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔ بہت سارے ممالک اور معاشرے جو اس وائرس کی 'کم' شرح اموات' (صرف 2 سے 3 فی صد ) کی افواہوں کی وجہ سے دھوکا کھا گئے، اس کے بروقت سدباب میں ناکام دکھائی دیتے ہیں- ان کو یہ نہیں معلوم تھا کہ یہ اب تک کا سب سے خطرناک متعدی مرض ہے جو بہت تیزی کے ساتھ چند ہفتوں میں وسیع تر انسانی آبادی میں پھیل جاتا ہے جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر ہلاکتں ناگزیر دکھائی دیتی ہیں۔

مزید پڑھیں۔۔۔

PDF ڈاؤن لوڈ کیجیے

الف۔ کورونا وائرس کے سدّ‌باب کے لئے صحت عامہ کی فوری تدابیر:

1۔ ایمرجنسی کا نفاذ

ملک میں صحت ایمرجنسی نافذ کی جائے اور وائرس کی وباء سے نمٹنے کے لیے ایک ایمرجنسی ریلیف فنڈ قائم کیا جائے (فنڈ کی تفصیلات اگلے حصے میں دیکھئے)۔

2۔ اجتماعات پر پابندی

ہر طرح کے اجتماعات، شادیوں، احتجاجوں، کھیلوں، مزارات، اجتماعی عبادات اور دیگر محافل پر فی الفور پابندی لگائی جائے۔

3۔ باجماعت عبادات کی وقتی بندش

سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات، مراکش، کویت اور دیگر مسلم ممالک کی طرح سنتِ‌نبویﷺ (طاعون کے وقت، سخت موسمی حالات کے دوران باہر جانے سے گریز کریں) پر عمل پیرا ہو کر باجماعت نماز کی بجائے گھر پر نماز ادا کریں اور کورونا وباء پھیلانے کا سبب بننے سے بچیں۔ اذان میں "حیّ علی الصلوۃ" کی جگہ "الصلوۃ فی الرحالکم" "اپنی پناہ گاہوں /گھروں میں نماز ادا کریں" پڑھیں۔

4۔ روزانہ دس ہزار ٹیسٹ

جنوبی کوریا اور دیگر ممالک نے عملاً یہ ثابت کیا ہے کہ وائرس کی تشخیص کے لئے عوام الناس کے ٹیسٹ ضروری ہیں۔ کووِڈِ-19 کی تشخیصی ٹیسٹ کی صلاحیت کو بڑھا کر کم‌از‌کم 10 ہزار ٹیسٹ روزانہ کیا جائے اور تمام سرکاری ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ نجی ہسپتالوں میں بھی مفت ٹیسٹ کی سہولت کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔بوڑھوں اور کمزور لوگوں کی حفاظت کے لئے نوجوانوں کو جانچ اور الگ تھلگ کرنے پر توجہ دیں۔

5۔ بڑے پیمانے کی آگاہی مہم

کورونا وائرس کو شکست دینے کے لئے انسانی رویوں اور طرز عمل میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی ضرورت ہوگی۔ کورونا وائرس کے خطرات اور روک تھام کے سلسلے میں عوامی سطح پر لوگوں میں شعور کو اجاگر کرنے اور رویوں میں تبدیلی لانے کے لئے فوری طور پر آگاہی مہم شروع کریں جو جسمانی فاصلے اور معاشرتی یکجہتی کی اخلاقیات کے متعلق ہو تاکہ وائرس کے خطرے کی زد میں آنے والے زیادہ کمزور انسانوں کو بچایا جا سکے۔ سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز اور دیگر ذرائع ابلاغ پر روزانہ کی بنیاد پر مقامی زبانوں میں خصوصی آگاہی پروگرام شروع کی جائیں۔ اس کے علاوہ لاؤڈ سپیکر کی مدد سے گلی محلوں خاص طور پر کچی آبادیوں میں آگاہی مہم فوری شروع کی جائے۔

6۔ بین الصوبائی سفری پابندی

بین الاقوامی اور بین الصوبائی غیرضروری سفر کو محدود کیا جائے، اور ضرورت پڑنےپر لاک ڈاؤن کی مدد سے معاشرتی میل جو ل پر پابندی لگائی جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا توچند ہفتوں میں ملک کا صحت کا نظام ناکارہ ہو جائے گا اور شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

7۔ شفافیت کی یقین دہانی

مکمل شفافیت کو یقینی بنانا، حکومت کی طرف سے باقاعدگی سے مواد جاری کرنے اور اخبارات، ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر معلومات کے آزادانہ ترسیل کو یقینی بنانا تاکہ لوگوں کا اعتماد بحال ہو اور کلیدی فیصلہ سازوں کو اپنے اور عوام کی حفاظت کے لئے ضروری معلومات حاصل ہوں۔

8۔ تفتان زائرین کے لئے سہولیات کی فراہمی

پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی اکثریت ایران سے واپس آنے والے زائرین کی ہے جنہیں تافتان کے سرحد پر روکا گیاہے ۔ ان زائرین کے لئے سکھر کے علاوہ کوئٹہ، ڈیرہ غازی خان اور ڈیرہ اسماعیل خان اور گلگت بلتستان میں بھی جدید اور معیاری سہولیات سے آراستہ قرنطینہ مرکز بنائے جائیں۔

9۔ نجی ہسپتالوں کی سرکاری تحویل

جلد ہی کووِڈ-19 کے مریضوں کی تعداد سرکاری ہسپتالوں کی استطاعت سے بڑھ جائے گی، اس لئے جلد وفاقی اور صوبائی حکومتں قانون سازی کے ذریعے نجی ہسپتالوں کو سرکاری تحویل میں لیا جائے اور دوران ایمرجنسی ان میں کووِڈ-19 اور دیگر مریضوں کا سماجی مرتبہ اور آمدنی سے قطع نظر مفت علاج کیا جائے۔ تاکہ عوام کی صحت کی دیکھ بھال کے مطالبات کو ہنگامی حالت میں پورا کیا جاسکے۔

10۔ طبی عملے کی تنخواہوں میں پچاس فیصد اضافہ

چونکہ صحت کے شعبے میں برسرِروزگار افراد، ڈاکٹر، نرسیں، پیرامیڈیکل عملہ اور کمیونٹی ہیلتھ ورکرز، کورونا وائرس کی وباء کے خلاف لڑنے میں ہراول دستہ ہیں، اس لئے اس ہنگامی صورتحال کے دوران انہیں ریگولر بنیاد پہ بھرتی کیا جائے اور ان کی تنخواہیں کم از کم 50 فیصد بڑھادی جائیں۔ملک بھر میں طبی عملے کوذاتی حفاظتی بچاؤ سامان بشمول این95 ماسک کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

11۔ ریٹائرڈ طبی عملے کی بھرتیاں

ہنگامی بنیادوں پہ صحت کے شعبے میں مزید عملہ بشمول ریٹائرڈ ڈاکٹر، نرسیں، پیرامیڈیکل عملہ اورکمیونٹی ہیلتھ ورکرز کو بھرتی کرکے ان کی تعداد کو بڑھایا جائے۔

12۔ بڑے پیمانے پر وائرس کش مہمات

تمام شہروں میں خصوصاً عوامی جگہوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں وائرس کش مہمات شروع کی جائیں جیسا کہ چین میں کیا جا رہا ہے۔

13۔ ہسپتالوں کی استطاعت میں اضافہ

کورونا وائرس کی وباء سے بچاؤ کے لئے ہنگامی بنیادوں پرموجودہ ہسپتالوں کی استطاعت میں اضافہ اور نئے ہسپتالوں کے قیام کیلئے اقدامات کئے جائیں۔

14۔ طبی سازوسامان کی پیداوارا میں اضافہ

صنعتی پیداواری صلاحیت کو میڈیکل کے آلات، وینٹلیٹرز، ماسک، سینیٹائزر، الکحل سواب اور صابن کی پیداوار بڑھانے کے لئے استعمال کی جائے، وینٹیلیٹرز کی درآمد آسان بنائی جائے اور تمام ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کی صلاحیت کو بڑھایا جائے اور بہتر کیا جائے۔

15۔ اتحادیوں سے مدد کی اپیل

پاکستان کے عالمی اتحادیوں، چین، ترکی، سعودی عرب اور امریکہ سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کووِڈ-19 کے سدّباب کے لئے ٹیکنالوجی اور اوزار کی فراہمی کی اپیل کی جائے۔

16۔ طبی عملے کی تربیت

ملک بھر میں تمام طبی عملے کی فوری تربیت، رابطوں کا سراغ لگانے کے لئےنگرانی کے اوزار اور تیزرفتار ریسپانس ٹیموں کی تشکیل کے لئے فوری امداد کی جائے۔

17۔ فوری ٹیسٹنگ کی لیبارٹریوں کا قیام

فوری طور پربڑی تعداد میں جدید سہولتوں سے آراستہ قومی، صوبائی اور موبائل تشخیصی لیبارٹریوں کو قائم کیا جائےجو وائرس ٹیسٹوں کے فوری نتائج تیار کر سکیں۔

18۔ قیدیوں کی مشروط رہائی

جیلیں متعدی بیماریوں کی افزائش کے مراکز اور گھڑ ہیں۔ پاکستان ہنگامی مدت کے لئے قیدیوں کی اکثریت کی مشروط رہائی (اہم استثنات کے ساتھ جنھیں وائرس سے بچایا جا سکتا ہے) کے ذریعے خود کو ممکنہ وسیع پیمانے پر وباء کے پھیلاؤ سے بچا سکتا ہے۔

19۔ سکولوں کا آئسولیشن وارڈ میں تبادلہ

تمام صوبوں میں اسکولوں اور کالجوں کو آئسولیشن وارڈز میں تبدیل کر کے ان میں بنیادی صحت مراکز کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

20۔ ٹیلی میڈیسن کی توسیع

ٹیلی میڈیسن کی خدمات کی فراہمی میں توسیع کی جائے تاکہ وہ لوگ جو گھروں سے نہیں نکل سکتے ان کو طبی خدمات فراہم کی جاسکیں۔

21۔ سارک ممالک سے تعاون

کورونا وائرس سے نپٹنے کے لیے سارک ممالک کے ساتھ تعاون کو بڑھایا جائے۔

22۔ فوجی ہسپتالوں کا استعمال

کورونا کی روک تھام کے لیے سارے فوجی ہسپتالوں، طبی عملہ اور مشینوں کو کورونا مریضوں کے لئے استعمال میں لایا جائے۔

23۔ ضروری ادویات کی فراہمی

متعلقہ ادویات کی بڑے پیمانے پر درآمد (اور جہاں ممکن ہو ، گھریلو پیداوار) کے لئے فوری تدابیر بشمول (remdesivir (US)، favipiravir (Japan)، interferon alpha 2b (Cuba)، ملیریا کے علاج کی دوائیاں جیسے chloroquine، intravenous Vitamin C اور immune suppressants جیسے baracitinib، anakrina اور actemra کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

ب۔ فوری معاشی تدابیر

1۔ ہنگامی پبلک ریلیف فنڈ

کوروناوائرس بحران کے لئے دو کھرب روپےکاہنگامی پبلک ریلیف فنڈ قائم کیا جائے، جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ دفاعی اداروں، دیگر محکمہ جات اور بڑے نجی کاروباروں کے غیر پیداواری اخراجات سے فنڈز دینے کی اپیل کی جائے۔ اس مقصد کے لئے قرضہ بھی ادھار لیا جاسکتا ہے، کیونکہ آئی ایم ایف پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ بجٹ خسارے میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے فنڈز شامل نہیں کرے گا۔

2۔ امراء پہ ٹیکسوں کا اضافہ

صحت کی ہنگامی صورتحال کے دوران ،ایک کروڑ سے زائد آمدنی پر 70٪ ٹیکس عائد کیا جائے جیسا کہ 80 کی دہائی کے معاشی بحران میں دنیا کی متعدد حکومتوں نے کیا تھا۔صحت عامہ کی ہنگامی صورت حال کی مدت کے دوران ایک کھرب روپے سے زائد مالیت کے اثاثوں پر 35%دولت ٹیکس نافذ کیا جائے اور وسیع زمینی ملکیت ہونے کی صورت میں 20% ٹیکس برائے مالیتِ زمین نافذ کیا جائے۔

3۔ صنعتی پیداواری مقاصد میں تبدیلی

عارضی بنیادوں پر بنیادی ضرورت کی اشیاء کے سوا تمام صنعتی پیداوار کو روک دیا جائے، آسائشی و تفریحی اشیاء کی پیداوار ترک کرکے ہسپتالوں کے بستر، حفاظتی اوزار، صابن، حفظان صحت کے اوزار اور روزمرہ ضروریات کی اشیاء کی پیداوار بڑھائی جائے۔

4۔ محنت‌کش بہبود فنڈ کا قیام

اس بحران سے کروڑوں محنت کش متاثر ہوں گے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور احساس پروگرام کے دائرہ کار کو وسیع کرکے محنت‌کش بہبود فنڈ کا قیام عمل میں لایا جائے اور اس بحران سے بے روزگار ہونے والے محنت‌کشوں کو آمدن کا ذریعہ فراہم کیا جائے۔ اس سلسلے میں حکومتی اور نجی اداروں کے درمیان رابطے کا مربوط طریقہ کار وضع کرنا ہوگا تاکہ کسی بھی ممکنہ مسئلے سے بچا جا سکے۔

5۔ غیر اہم دفتری مراکز کی بندش

تمام غیر اہم کام کے لئے دفتروں کی بجائے گھروں سے کام کرنے کا اصول وضع کیا جائے۔ انتہائی ضروری خدمات اور ضروری صنعتوں کے علاوہ تمام سرکاری و نجی اداروں کے ملازمین کو کم از کم تین ہفتوں کےلئے دفتر میں حاضری سے مستثنا قرار دیا جائے۔

6۔ کچی آبادیوں میں حفاظتی اقدامات

کچی آبادیاں،جہاں کثیر آبادی کے ساتھ ساتھ حفظان صحت، صاف پانی کی فراہمی اور گندے پانی کی نکاسی کے شدید مسائل ہیں، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔ لہٰذا کچی آبادیوں کے انخلاء کو فوری روکا جائے۔ ان کو بحال کرکے آبادی کے لوگوں کو مالکانہ حقوق دیے جائیں اور وہاں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب، بجلی اور گیس کی فراہمی جیسے بنیادی مسائل فوری حل کئے جائیں۔

7۔ یوٹیلیٹی بلوں کی معطلی

محنت‌کش گھرانوں کے لئے کم از کم دو ماہ کے لئے گیس اور بجلی کی بلوں کی ادائیگی کو معطل کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے۔ آئی پی پیز اور ایل این جی کے لئے توانائی کے معاہدوں پر نظر ثانی کریں تاکہ غریب صارفین کو تکلیف پہنچائے بغیر اس عرصے میں بلاتعطل توانائی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

8۔ ذخیرہ اندوزی کے خلاف اقدامات

بنیادی اشیاء ضرورت بالخصوص ادویات، خوراک اور طبی سامان کی سستی قیمتوں پہ فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور اجارہ داری، منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف فوری اقدامات کئے جائیں۔

9۔ ضروری اجناس پہ ٹیکسوں کی کمی

کھانے پینے کی اشیاء پر جی ایس ٹی کو کم کیا جائے اور تمام کم آمدنی والے خاندانوں کو خوراک کے حصول کے لئے ہنگامی بنیادوں پر امداد دی جائے۔ ٹیکس میں اس خسارہ کو کم کرنے کے لئے آسائشی اور تعیش کے اشیاء اور زمین کی خرید و فروخت پر ٹیکس بڑھایا جائے۔

10۔ گھر بیٹھے تعلیم کا حصول

جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لا کر گھر بیٹھے تعلیم کے حصول کو ممکن بنایا جائے۔

11۔ رضاکاروں کی بھرتیاں

ہنگامی صورت حال میں کام کی تقسیم اور بہتری کے لئے بامعاوضہ رضاکاروں کو باقاعدہ منظم کیا جائے اور انھیں مختلف ذمہ داریاں سونپی جائیں ۔ جبکہ کمزور افراد گھروں کے اندر رہیں۔

12۔ شرح سود میں چار فیصد کمی

کاروباری منڈی کے دباؤ کو کم کرنے اور معیشت میں بہتری لانے کے لئے شرح سود میں کم از کم 4 فیصد کی کمی کیا جائے۔

13۔ مالیاتی قرضوں میں ریلیف لینا

مالی خسارہ کو کم کرنے کے لئے آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف حاصل کرنے کے لئے بات چیت کی جائے۔ جبکہ سبسڈی پیکجوں پرعائد سخت شرائط میں چھوٹ دیا جائے۔

14۔ چھوٹے کاروباروں کو فروغ دینا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے پرگریسیو بنیاد پر قرض لینے کے ذرائع تلاش کئے جائیں جوچھوٹے چھوٹےکاروبار کے لئے کم شرح سود پر قرض کی فراہم کو یقینی بنائے اور موجودہ عالمی منظرنامے میں بات چیت کے ذریعہ آئی ایم ایف کے معاہدے میں چھوٹ کو یقینی بنائے۔

15۔ "ڈیم فنڈ" کا استعمال

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ذریعہ شروع کردہ "ڈیم فنڈ" کو موجودہ وبائی بیماری ایمرجنسی فنڈ کی روشنی میں قابل استعمال لایا جائے جسے براہ راست آمدنی سے متعلق امدادی ادائیگیوں سے لے کر وینٹیلیٹرز جیسے طبی سامان کے حصول تک کے مختلف اخراجات کے لئےاستعمال میں لایا جائے۔

تازہ ترین

عوامی ورکرز پارٹی حکومت کے ریلیف کو ناکافی قرار دیا اور مطالبہ کرتی ہے کہ 15 ملین غریب خاندانون کو 20 ہزار روپے ماہانہ دیا جائے

عوامی ورکرز پارٹی (اے ڈبلیو پی) نےغریب اور مزدور طبقے پر کورونا وائرس بحران کے اثرات سے نمٹنے کے لئے حکومت کی معاشی ریلیف پیکیج کو مسترد کردیا ہے ، کیونکہ یہ آج ملک کو درپیش چیلنج کی وسعت کو دور کرنے کے لئے ناکافی ہے

AWP Petitions Supreme Court for National Health Emergency

"The petitioners contend that even at this early stage of the pandemic, the current federal and provincial governments have failed miserably and in fact, governments’ current policies, ignorance of the gravity of the situation and inaction would only further accelerate this issue.

AWP's Ammar Rashid on Dawn News

Health policy researcher and AWP Punjab President Ammar Rashid spoke about the risks of the spread of COVID-19 and why a lockdown and universal basic income program is necessary to stop the virus on Dawn News' Zara Hat Kay show on Friday

ہم سے رابطہ کیجئیے

Something went wrong. Please try again.
Your message was sent, thank you!



Email

info@awamiworkersparty.org